فاصلے

قربتوں کے فاصلے
جو تھے وہ کم نہیں ہوئے
دلوں میں ہیں جو رنجشیں
وہ برسہا برس سے ہیں اسی طرح سے موجزن
محبتوں کی ڈالیاں
کبھی کی خشک ہو چکیں
منافقت کی چادریں
دلوں پہ ہیں چڑھی ہوئیں
یہ الفتوں کی رہ گزر
ہے سونی آج کس قدر
ہیں ساتھ سب بظاہر اب
مگر وہ پیار کی شمع
جو روشنی کا تھی سبب
وہ بجھ چکی وہ گل ہوئی
ہے رب سے میری یہ دعا
اے میرے رب مرے خدا
محبتوں کی ڈالیاں
ہوں پھر سے سب ہری بھری
وہ الفتوں کی رہ گزر بنے سبھی کی رہ گزر
جلے وہ پیار کی شمع
ہو چار سو چمک دمک
اے میرے رب
یہ چاہتوں کی دوریاں
منافقت کی چادریں
یہ قربتوں کے فاصلے
سمیٹ لے مرے خدا
سمیٹ لے مرے خدا