سعید عباس سعید

سعید عباس سعید کے مضمون

    افسانہ:" ہاٹ لائن " بات جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے

    رات کا وقت۔۔۔ اور رقت میں ڈوبی وہ لرزتی ہوئی صدا ۔۔۔بہزاد کی سماعتوں سے ہوتی ہوئی دل تک پہنچ رہی تھی۔ اسے پتہ ہی نہ چلا کہ کب آنسوؤں کی ایک بے قرار موج پلکوں سے فرار ہو کر اس کے چہرے پر بکھر گئی۔ اذان ختم ہونے پر وہ جیسے اچانک ہوش میں آگیا ہو۔ وہ اپنے ارد گرد ہر چیز کو یوں دیکھنے لگا جیسے سب اس کے لیے نامانوس ہوں۔ اس نے اپنے گال کو چھو کر دیکھا۔۔۔ یہ آنسو۔۔۔ یہ آنکھوں سے بہنے والا پانی بھی اس کے لئے بالکل اجنبی تھا ۔

    مزید پڑھیے

    یادش بخیریا ۔۔۔ جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے

    شور۔۔۔ ہنگامہ۔۔۔افراتفری ۔۔۔ بھاگم بھاگ۔۔۔ایک بے ربط، بے ضبط اور بے ہنگم طوفان سا برپا ہے ہر جگہ۔ چوک چوراہوں اورگلیوں بازاروں میں ایک ہجوم ہے۔۔۔ اک بھیڑ ہے جو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں بھاگتی دوڑتی نظر آتی ہے ۔ گویا:خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ

    رات کا خیال آتے ہی جہاں ایک طرف گھمبیرتا اور گہری تاریکی کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے تو دوسری طرف نیند آرام و سکون کی علامت بن کر ہمارے گمان کے پردے پر ابھر آتی ہے۔نیند جو ایک استعارہ ہے، حیات و ممات کے درمیان عالم برزخ کا۔۔۔ جو ایک بھید ہے ۔۔۔ اک راز ہے۔۔۔ ایک راستہ ہے خوابوں کے نامعلوم جزیروں کا ۔۔۔ نیند اگرچہ پہیلی ہے ۔۔۔ مگر اپنی تمام تر پراسراریتوں کے باوجود ۔۔۔ آنکھوں کی ایک سہیلی ہے۔

    مزید پڑھیے

    زندگی کو وقت دیجیے:جان ہے تو جہان ہے

    جدید نفسیاتی ماہرین اس حقیقت کے قائل ہیں کہ سیر و تفریح اور قدرت کے حسین اور دلنشین نظاروں کی قربت انسان کی نفسیات پر بہت خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق سیر و سیاحت سے انسان میں Emotional bonding یعنی جذباتی ربط انگیزی کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب آپ اکٹھے سفر کرتے ہیں، تو ایک ساتھ ہونے کا احساس آپ کو مزید قریب کر دیتا ہے۔ اکٹھا سفر کرنے والے لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے کے جذبات کو اپنے اندر جگہ دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیے

    منیر نیازی کی اک نظم اور آج کا مصروف انسان

    جدید اُردو شاعری کو ایک نیا لہجہ اور انداز دینے والے منیر نیازی کی شاعری میں ہمیں آج کے انسان کے احساسات و جذبات اور مسائل و مشکلات کا گہرا شعور نظر آتاہے۔ وہ جدید دور کے انسان کے دکھوں کو سمجھتے ہیں اور اپنی شاعری میں جابجا ان دکھوں تکلیفوں اور الجھنوں کا نقشہ کھینچتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیے
صفحہ 9 سے 9