شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا
شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا زندگی میں تجھے ناکام نہ ہونے دوں گا اڑتے اڑتے ہی بکھر جائیں پر و بال اے کاش طائر جاں کو تہہ دام نہ ہونے دوں گا بے وفا لوگوں میں رہنا تری قسمت ہی سہی ان میں شامل میں ترا نام نہ ہونے دوں گا کل بھی چاہا تھا تجھے آج بھی چاہا ہے کہ ہے یہ خیال ایسا جسے ...