صابر ظفر کی غزل

    تنہائی تعمیر کرے گی گھر سے بہتر اک زندان

    تنہائی تعمیر کرے گی گھر سے بہتر اک زندان بام و در نہیں ہوں گے لیکن ہوگا جینے کا سامان کسی خیال کی سرشاری میں جاری و ساری یاری میں اپنے آپ کوئی آئے گا اور بن جائے گا مہمان جیون پیکر دھل جائیں گے جس میں گناہ و ثواب سمیت آنسو پیدا کر ہی دیں گے ایسی بارش کا امکان اشکوں کی بوندا ...

    مزید پڑھیے

    جینے کا درس سب سے جدا چاہیئے مجھے

    جینے کا درس سب سے جدا چاہیئے مجھے اب تو نصاب زیست نیا چاہیئے مجھے اے کاش خود سکوت بھی مجھ سے ہو ہم کلام میں خامشی زدہ ہوں صدا چاہیئے مجھے اب میرے پاس جرأت اظہار بھی نہیں کیسے بتاؤں آپ کو کیا چاہیئے مجھے سب کھڑکیاں کھلی ہیں مگر حبس ہے بہت جاں لب پہ آ چکی ہے ہوا چاہیئے مجھے

    مزید پڑھیے

    اب کہیں اور کہاں خاک بسر ہوں ترے بندے جا کر

    اب کہیں اور کہاں خاک بسر ہوں ترے بندے جا کر زندگی اور بھی مغموم لگے شہر سے آگے جا کر عدم آباد کے لوگوں کا مزاج ان دنوں کیسا ہوگا لوٹ آنے کی توقع ہو کسی کو تو وہ پوچھے جا کر میں گھنا پیڑ ہوں آیا بھی کبھی جو مرے سائے کو زوال ان خزاؤں سے بہت دور گریں گے مرے پتے جا کر کٹ بھی سکتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی

    کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی وہ سب آنکھیں بجھ چکی ہیں کہ جو دیں مری گواہی ہو نصیب ہر کسی کو کہاں منزل محبت کہ اجڑتی جائیں راہیں کہ بکھرتے جائیں راہی ترے نور پر فدا ہوں مگر اس قدر فدا ہوں مجھے دیکھ ہی نہ پائے یہ جہاں کی کم نگاہی میں جو آہ بھر رہا ہوں تجھے یاد کر رہا ہوں کہ ...

    مزید پڑھیے

    کام اتنی ہی فقط راہ گزر آئے گی

    کام اتنی ہی فقط راہ گزر آئے گی ہم سفر جائے گا اور یاد سفر آئے گی دور تک ایک خلا ہے سو خلا کے اندر صرف تنہائی کی صورت ہی نظر آئے گی میں نے سوچا تھا مگر یہ تو نہیں سوچا تھا تیرگی روح کے آنگن میں اتر آئے گی جاگنے والا کوئی سویا ہمیشہ کے لیے اب تو ماتم ہی کرے گی جو سحر آئے گی اک عجب ...

    مزید پڑھیے

    جدھر ہو زندگی مشکل ادھر نہیں آتے

    جدھر ہو زندگی مشکل ادھر نہیں آتے اجل سے پہلے مرے چارہ گر نہیں آتے بنا ہوا ہے مرا شہر قتل گاہ کوئی پلٹ کے ماؤں کے لخت جگر نہیں آتے اٹھائے اپنوں کی لاشیں جو تم ہو نوحہ کناں مرے شہید تمہیں کیوں نظر نہیں آتے نہ انتظار کرو ان کا اے عزا دارو شہید جاتے ہیں جنت کو گھر نہیں آتے میں نوحے ...

    مزید پڑھیے

    دن کو مسمار ہوئے رات کو تعمیر ہوئے

    دن کو مسمار ہوئے رات کو تعمیر ہوئے خواب ہی خواب فقط روح کی جاگیر ہوئے عمر بھر لکھتے رہے پھر بھی ورق سادہ رہا جانے کیا لفظ تھے جو ہم سے نہ تحریر ہوئے یہ الگ دکھ ہے کہ ہیں تیرے دکھوں سے آزاد یہ الگ قید ہے ہم کیوں نہیں زنجیر ہوئے دیدہ و دل میں ترے عکس کی تشکیل سے ہم دھول سے پھول ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کی رت ہے جنم دن ہے اور دھواں اور پھول

    خزاں کی رت ہے جنم دن ہے اور دھواں اور پھول ہوا بکھیر گئی موم بتیاں اور پھول وہ لوگ آج خود اک داستاں کا حصہ ہیں جنہیں عزیز تھے قصے کہانیاں اور پھول یہ سب ترے مرے اظہار کی علامت ہیں شفق کے رنگ میں شعلہ، لہو، زباں اور پھول یقین کر کہ یہی ہے بجھے دلوں کا علاج تری وفا تری چاہت ترا ...

    مزید پڑھیے

    کس کارن اتنے رنگوں سے یاری کس کارن یہ ڈھنگ

    کس کارن اتنے رنگوں سے یاری کس کارن یہ ڈھنگ جتنے رنگ بھی چاہو زیست میں بھر لو موت کا ایک ہی رنگ نام و نمود سے اتنی دوری ٹھیک ہے لیکن آخر کیوں سارے جہاں سے قوس قزح کا رشتہ اپنے آپ سے جنگ پل میں دھجی دھجی بکھرنے والی ایسی ہے یہ زیست اک سے زیادہ بچوں کے ہاتھوں میں جیسے کٹی پتنگ عمر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو ترک مراسم پہ واسطہ رہ جائے

    کوئی تو ترک مراسم پہ واسطہ رہ جائے وہ ہم نوا نہ رہے صورت آشنا رہ جائے عجب نہیں کہ مرا بوجھ بھی نہ مجھ سے اٹھے جہاں پڑا ہے زر جاں وہیں پڑا رہ جائے میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہے کواڑ رات کو گھر کا اگر کھلا رہ جائے کسے خبر کہ اسی فرش سنگ پر سو جاؤں مرے مکان میں بستر مرا بچھا رہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4