صابر ظفر کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    تنہائی تعمیر کرے گی گھر سے بہتر اک زندان

    تنہائی تعمیر کرے گی گھر سے بہتر اک زندان بام و در نہیں ہوں گے لیکن ہوگا جینے کا سامان کسی خیال کی سرشاری میں جاری و ساری یاری میں اپنے آپ کوئی آئے گا اور بن جائے گا مہمان جیون پیکر دھل جائیں گے جس میں گناہ و ثواب سمیت آنسو پیدا کر ہی دیں گے ایسی بارش کا امکان اشکوں کی بوندا ...

    مزید پڑھیے

    جینے کا درس سب سے جدا چاہیئے مجھے

    جینے کا درس سب سے جدا چاہیئے مجھے اب تو نصاب زیست نیا چاہیئے مجھے اے کاش خود سکوت بھی مجھ سے ہو ہم کلام میں خامشی زدہ ہوں صدا چاہیئے مجھے اب میرے پاس جرأت اظہار بھی نہیں کیسے بتاؤں آپ کو کیا چاہیئے مجھے سب کھڑکیاں کھلی ہیں مگر حبس ہے بہت جاں لب پہ آ چکی ہے ہوا چاہیئے مجھے

    مزید پڑھیے

    اب کہیں اور کہاں خاک بسر ہوں ترے بندے جا کر

    اب کہیں اور کہاں خاک بسر ہوں ترے بندے جا کر زندگی اور بھی مغموم لگے شہر سے آگے جا کر عدم آباد کے لوگوں کا مزاج ان دنوں کیسا ہوگا لوٹ آنے کی توقع ہو کسی کو تو وہ پوچھے جا کر میں گھنا پیڑ ہوں آیا بھی کبھی جو مرے سائے کو زوال ان خزاؤں سے بہت دور گریں گے مرے پتے جا کر کٹ بھی سکتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی

    کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی وہ سب آنکھیں بجھ چکی ہیں کہ جو دیں مری گواہی ہو نصیب ہر کسی کو کہاں منزل محبت کہ اجڑتی جائیں راہیں کہ بکھرتے جائیں راہی ترے نور پر فدا ہوں مگر اس قدر فدا ہوں مجھے دیکھ ہی نہ پائے یہ جہاں کی کم نگاہی میں جو آہ بھر رہا ہوں تجھے یاد کر رہا ہوں کہ ...

    مزید پڑھیے

    کام اتنی ہی فقط راہ گزر آئے گی

    کام اتنی ہی فقط راہ گزر آئے گی ہم سفر جائے گا اور یاد سفر آئے گی دور تک ایک خلا ہے سو خلا کے اندر صرف تنہائی کی صورت ہی نظر آئے گی میں نے سوچا تھا مگر یہ تو نہیں سوچا تھا تیرگی روح کے آنگن میں اتر آئے گی جاگنے والا کوئی سویا ہمیشہ کے لیے اب تو ماتم ہی کرے گی جو سحر آئے گی اک عجب ...

    مزید پڑھیے

تمام