Sabir Danish

صابر دانش

  • 1954

صابر دانش کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    سرکشی جب بھی قلمکار میں آ جاتی ہے

    سرکشی جب بھی قلمکار میں آ جاتی ہے اک مصیبت لئے سرکار میں آ جاتی ہے جب بغاوت پہ بھی انعام دیے جاتے ہیں سر جھکائے ہوئے دربار میں آ جاتی ہے سرخ روئی و بلندی بھی عطا ہوتی ہے جب شریعت کسی کردار میں آ جاتی ہے تیری الفت کی قسم ایک ترے آنے سے زندگی لوٹ کے بیمار میں آ جاتی ہے شاعری نیند ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جیسا بھی کوئی اس کو نظر آئے گا

    اپنے جیسا بھی کوئی اس کو نظر آئے گا چاند اس رات میں دھرتی پہ اتر آئے گا اپنے لہجہ کو ذرا سخت بنا کر دیکھو کچھ دنوں بعد تمہیں فرق نظر آئے گا ساتھ میں رہ کے سپیروں کے گزاریں کچھ دن سانپ کے پھن کو کچلنے کا ہنر آئے گا مسکراتا ہے تو پھر ساتھ رہا کر میرے کچھ نہ کچھ تو مری صحبت کا اثر ...

    مزید پڑھیے

    اس زندگی سے ایک لڑائی لڑا ہوں میں

    اس زندگی سے ایک لڑائی لڑا ہوں میں تب جا کے اس مقام پہ آ کر کھڑا ہوں میں میری انا سے مجھ کو اجازت نہیں ملی اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ضد پر اڑا ہوں میں قد کا نہیں بڑا پہ جسارت تو دیکھیے کتنے بڑے بڑوں کے برابر کھڑا ہوں میں اب ذمہ داریوں کی سزا جھیلنی پڑے میرا قصور یہ ہے کہ گھر میں بڑا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تک زبانوں پہ فریاد ہے

    ابھی تک زبانوں پہ فریاد ہے مرا ملک برسوں سے آزاد ہے اسے سن کے ہے داد مجھ کو ملی مری شاعری میری روداد ہے تمہیں عدل و انصاف آتا نہیں ہمیں اپنی سلطانیت یاد ہے میں انگلی پکڑ کر چلا نہ کبھی مرا تجربہ میرا استاد ہے اخوت سے جینے کا فن سیکھ لے اگر تو بھی آدم کی اولاد ہے کرو نیکیاں کام ...

    مزید پڑھیے