Sabiha Khan

صبیحہ خان

صبیحہ خان کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہے کھیل جاری ازل سے یہ اوج و پستی کا

    ہے کھیل جاری ازل سے یہ اوج و پستی کا عروج جس کا کبھی تھا زوال ہے اس کا بنائی اس کے تصور میں ہے نئی تصویر ہے شاہکار مرا پر خیال ہے اس کا کہا تھا اس نے نہ جی پائے گا مجھے کھو کر وہ جی رہا ہے تو یہ بھی کمال ہے اس کا خمار اس کی محبت کا یوں وجود میں ہے کہ عکس میں مرے شامل جمال ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں میں سجانا بھی ضروری ٹھہرا

    خواب آنکھوں میں سجانا بھی ضروری ٹھہرا زندہ رہنے کا بہانہ بھی ضروری ٹھہرا اس کو احساس پذیرائی دلانے کے لئے در و دیوار سجانا بھی ضروری ٹھہرا جو ستم اس نے کئے اس کو جتانے کے لئے آئنہ اس کو دکھانا بھی ضروری ٹھہرا تیری یادیں جو پریشان کئے رکھتی ہیں اس لئے تجھ کو بھلانا بھی ضروری ...

    مزید پڑھیے

    جو اس کا کھیل تھا یا دل لگی تھی

    جو اس کا کھیل تھا یا دل لگی تھی وہی میرے لئے دل کی لگی تھی ملا تھا جب تلک نہ ساتھ تیرا ادھوری کس قدر یہ زندگی تھی سمندر کی طرح دل تھا یہ بے کل عجب ہلچل مرے اندر رہی تھی مناظر ہو گئے تھے گم یا شاید مری ہی آنکھ بے منظر رہی تھی بنا ہے اجنبی لگتا نہیں ہے کبھی مجھ سے کوئی وابستگی ...

    مزید پڑھیے

    خود کو اہل وفا سمجھتے ہیں

    خود کو اہل وفا سمجھتے ہیں اوروں کو بے وفا سمجھتے ہیں پار کشتی لگا کے دکھلائیں خود کو گر ناخدا سمجھتے ہیں خامیاں دوسروں کی گنوائیں خود کو جو پارسا سمجھتے ہیں کہہ بھی ڈالیں زبان سے اپنی جو برا یا بھلا سمجھتے ہیں اک نئی زندگی ہے بعد از مرگ لوگ اسے انتہا سمجھتے ہیں حرص و طمع کی ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب ہم سے وہ بیزار نظر آتے ہیں

    بے سبب ہم سے وہ بیزار نظر آتے ہیں دکھ کے ہر چار سو انبار نظر آتے ہیں کل تلک جن کو تھی ہم سے نسبت ہمدم آج غیروں کے طلب گار نظر آتے ہیں جب بھی تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھوں عظمت رفتہ کے مینار نظر آتے ہیں کس کو فرصت ہے یہاں دوسروں کے غم بانٹے لوگ خوشیوں کے خریدار نظر آتے ہیں گرد میں ...

    مزید پڑھیے

تمام