ہم سفر ایسا ملے جو ہم نوا بھی ہو مرا
خوب صورت ہو اضافہ
زیست کے اوراق میں
ہم سفر ایسا ملے
جو ہم نوا بھی ہو مرا
روح کو سیراب کر دے
ساتھ اس کا ایسا ہو
شبنمی قطرات ہوں
جیسے بیاباں کے لئے
قربتیں ہوں اس کی مرہم
غم کے درماں کے لئے
مشکلیں آساں ہوں کچھ
قلب پریشاں کے لئے
یوں قدم باہم اٹھیں
جیسے رہ منزل کی سمت
ہم سفر ایسا ملے
جو ہم نوا بھی ہو مرا