Sabeeha Farhat Sambhali

صبیحہ فرحت سنبھلی

صبیحہ فرحت سنبھلی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    بحر سے دریا بنا دریا سے کوزہ ہو گیا

    بحر سے دریا بنا دریا سے کوزہ ہو گیا مرتبہ کیا تھا تمہاری بزم میں کیا ہو گیا وقت بدلا تو سبھی کچھ الٹا پلٹا ہو گیا پھول کھلتے تھے جہاں کل آج صحرا ہو گیا یہ مرے اسلاف کی معراج الفت تھی کہ جو تیز رو دریا رکا دریا میں رستہ ہو گیا جانے یہ آشفتگی مجھ کو کہاں لے جائے گی آج پھر قلب حزیں ...

    مزید پڑھیے

    مرے شعروں میں عکس زندگی ہے

    مرے شعروں میں عکس زندگی ہے جو دیکھا ہے سدا لکھا وہی ہے مسرت ہے نہ آنکھوں میں نمی ہے طبیعت میں عجب افسردگی ہے لگی تھیں جس نشیمن پر نگاہیں اسی پر تاک کے بجلی گری ہے نہ سمجھے محسنوں کی جو اذیت بھلا کس کام کا وہ آدمی ہے مسافت ہے تھکن ہے اور میں ہوں مرے ہمراہ میری بے کسی ہے ہر اک کے ...

    مزید پڑھیے

    مانجھی بوڑھا ناؤ پرانی

    مانجھی بوڑھا ناؤ پرانی اور ہوائیں ہیں طوفانی اس پر طرہ تاریکی ہے اور ندی میں ہے طغیانی مل پائے گی منزل کیسے برکھا رت ہے گہرا پانی خلق وفا ایثار کی باتیں لگتی ہیں اب مثل کہانی پیری دور خزاں کی مظہر اور بہاراں عہد جوانی فرحتؔ غم کے دو پہلو ہیں خشک لبی اور تر دامانی

    مزید پڑھیے

    ظاہر میں تو مجموعۂ اشعار غزل ہے

    ظاہر میں تو مجموعۂ اشعار غزل ہے باطن میں مہکتا ہوا گلزار غزل ہے مطلع سے بصد شان نمودار غزل ہے دامن میں سمیٹے ہوئے افکار غزل ہے آنکھوں سے لگاؤ کہ اسے دل میں بساؤ احباب کی مانند طرح دار غزل ہے کیسے نہ کریں اہل نظر اس کی ستائش پھولوں سی حسیں اور مہک دار غزل ہے فرحتؔ ہے روا جب سے ...

    مزید پڑھیے