مرے شعروں میں عکس زندگی ہے
مرے شعروں میں عکس زندگی ہے
جو دیکھا ہے سدا لکھا وہی ہے
مسرت ہے نہ آنکھوں میں نمی ہے
طبیعت میں عجب افسردگی ہے
لگی تھیں جس نشیمن پر نگاہیں
اسی پر تاک کے بجلی گری ہے
نہ سمجھے محسنوں کی جو اذیت
بھلا کس کام کا وہ آدمی ہے
مسافت ہے تھکن ہے اور میں ہوں
مرے ہمراہ میری بے کسی ہے
ہر اک کے دل میں ہے بغض و عداوت
یہ کیسا شہر امن و آشتی ہے
مفاعیلن مفاعیلن فعولن
غزل اس بحر میں فرحتؔ تلی ہے