صبا اکرام کی نظم

    ایک مشورہ

    مرے گرد اب لال پیلی دواؤں کی ان شیشیوں سے نہ دیوار چننے کی کوشش کرو تم حصار دعا میں مجھے قید کرنے کی ضد چھوڑ دو اب مرے زخم خوردہ بدن کی نہ تم سوئیوں سے طبیبوں کی پیوند کاری کرو اپنی پہچان کی شکل بگڑی ہوئی لگ رہی ہو تو میری اک اچھی سی تصویر کمرے میں تم ٹانگ لو مجھ کو گھر کے کسی اندھے ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ قطرہ تشنگی

    کنوارے کھیت میری خواہشوں کے تشنگی کی دھوپ میں جلتے ہیں سیم اور تھور مایوسی کے کالے قہر کی صورت لہو کا ایک اک قطرہ رگوں سے چوستے جاتے ہیں پیلے موسموں کی چپ بنی ہے بھاگ کی ریکھا کہ صدیوں سے پڑا ہے قحط گیتوں کا جو فصل کٹتے وقت گاتی ہیں تھرکتی ناچتی بستی کی بالائیں یہاں صدیوں سے ...

    مزید پڑھیے

    آئینے کا آدمی

    صبح کے زعفرانی لبوں پر جو شفقت کی ہلکی سی مسکان تھی ایک ٹھٹھری ہوئی رات کی دھند میں کھو چکی ہے مرے چھوٹے بھائی نے مجھ کو لکھا ہے کہ آنگن میں جو نیم کا پیڑ تھا اب کے طوفان میں گر چکا ہے وہاں ٹھنڈی چھاؤں نہیں دھوپ کا سلسلہ مگر کھوج میں نان و نفقہ کی نکلا ہوں ایک کمزور سا آدمی اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آشیاں ڈھونڈھتی ہے

    تھکی ہاری چڑیوں کے اک غول کی طرح جب شام اتری گھنے برگدوں پر میری کلپناؤں کے پنچھی لئے اپنی چونچوں میں تنکے اڑے ان پر اسرار اندھی دشاؤں کی جانب جہاں آگ کے جنگلوں میں مری آتما کتنی صدیوں سے بیاکل کوئی آشیاں ڈھونڈھتی ہے

    مزید پڑھیے