Saabir Usmani

صابر عثمانی

  • 1979

صابر عثمانی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    کسی کی چاہ میں حد سے گزر گئے ہوتے

    کسی کی چاہ میں حد سے گزر گئے ہوتے تو نام سارے زمانے میں کر گئے ہوتے ہماری پیاس کی رکھ لی ہے لاج صحرا نے سمندروں کے سہارے تو مر گئے ہوتے جو میرے سینہ پے ہنس کے وہ ہاتھ رکھ دیتے تو زخم دل کے سبھی میرے بھر گئے ہوتے کسی کی یاد نے ہم کو سنبھال رکھا ہے وگرنہ ہجر میں کب کے ہی مر گئے ...

    مزید پڑھیے

    تنقید کرو خوب مگر دیکھتے رہنا

    تنقید کرو خوب مگر دیکھتے رہنا بیکار نہ جائے گا ہنر دیکھتے رہنا ہم بیچ سمندر سے گہر لے کے ہیں آئے تم بیٹھ کے ساحل پہ لہر دیکھتے رہنا آئی نہ کبھی لوٹ کے پھر فصل بہاراں بے سود گیا میرا ڈگر دیکھتے رہنا تم شور مچاؤ کہ جلا دو یہ بدن بھی ہوگا نہ کبھی ان پہ اثر دیکھتے رہنا جس سمت چلا ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب میں دنیا صدا بسائی گئی

    خیال و خواب میں دنیا صدا بسائی گئی اسی لئے تو حقیقت سے آشنائی گئی تمہاری وجہ سے ملتا تھا ہر کسی سے میں رہے نہ تم تو سبھی سے وہ آشنائی گئی طویل رات لگے اب نہ دن لگے چھوٹا پرانے لوگ گئے داستاں سرائی گئی مرے بدن کی حدوں تک کیا مجھے محدود یہ کس حساب سے مجھ کو سزا سنائی گئی تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    نکل پڑا ہے وہ سورج نئی تپن لے کر

    نکل پڑا ہے وہ سورج نئی تپن لے کر چلا ہے لے کے وہ برچھی کہ پھر کرن لے کر جو میرے حصہ کا بادل ہے کیوں نہیں برسا کہاں میں جاؤں بھلا تن کی یہ اگن لے کر ہر ایک شخص گیا چھوڑ کر مجھے آگے کہیں میں مر ہی نہ جاؤں یہی جلن لے کر فقیر ہم ہیں کہ جھولا اٹھا کے چل دیں گے کہاں کہاں لیے پھرتے رہیں گے ...

    مزید پڑھیے

    سبھی سے دور بیاباں میں رہ رہے ہیں ہم

    سبھی سے دور بیاباں میں رہ رہے ہیں ہم نہ سن رہے ہیں کسی کی نہ کہہ رہے ہیں ہم رواں ندی تو نہیں ہے مگر ہوا کے سنگ غبار بن کے زمانے سے بہہ رہے ہیں ہم کسی غریب کے ٹوٹے ہوئے مکاں کی طرح ذرا ذرا ہی سہی روز ڈھ رہے ہیں ہم کھلی کتاب سی یہ زندگی ہماری ہے ورق ورق ہیں اڑے سب نہ تہ رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام