تنقید کرو خوب مگر دیکھتے رہنا

تنقید کرو خوب مگر دیکھتے رہنا
بیکار نہ جائے گا ہنر دیکھتے رہنا


ہم بیچ سمندر سے گہر لے کے ہیں آئے
تم بیٹھ کے ساحل پہ لہر دیکھتے رہنا


آئی نہ کبھی لوٹ کے پھر فصل بہاراں
بے سود گیا میرا ڈگر دیکھتے رہنا


تم شور مچاؤ کہ جلا دو یہ بدن بھی
ہوگا نہ کبھی ان پہ اثر دیکھتے رہنا


جس سمت چلا نور اسی سمت اندھیرا
تا حشر رہے گا یہ سفر دیکھتے رہنا


نفرت کے اندھیروں کو محبت نے ہرایا
اخبار میں آئے گی خبر دیکھتے رہنا


صابرؔ کو بھلا کون یہاں جان رہا ہے
جو ہے وہ نہ آئے گا نظر دیکھتے رہنا