Roohi Hayat

روحی حیات

روحی حیات کی نظم

    خیال کی بنجر زمین

    لفظ کب سے میرے ذہن کے سوراخ سے جھانک رہا ہے جہاں ظلمت قرنوں سے راج کرتی ہے اور خیال کے جالے لٹکے پڑے ہیں اوہام کی چمگادڑیں دیواروں سے چپکی ہوئی ہیں سوچ کے پانی پر کائی جمی ہے میرے ذہن کے دریچوں میں کوئی ایسی درز بھی نہیں جہاں سے ہوا داخل ہو کر مایوسی کی حبس کو چاٹ لے اور کوئی روزن ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا مرقد

    ایک روز سورج طلوع نہیں ہوگا کیونکہ میں مر چکی ہوں گی ایک روز رات سیاہ سیال بن کر میرے حلق سے اتر جائے گی کیونکہ میں مر چکی ہوں گی ایک روز شام دن اور رات کے درمیان ہجر بن کر ٹھہر جائے گی کیونکہ اس روز میں شام بن جاؤں گی ایک روز سارے زخمی خواب مل کر گنگنائیں‌ گے اور میں اس لوری سے سو ...

    مزید پڑھیے

    ستی

    لوگ ہر صبح مجھے بتاتے ہیں میں بیوہ ہو چکی ہوں اور میں ہر شام دھان کے کھیت جیسی وہ ساڑی اوڑھ لیتی ہوں جس سے ابھرتے میرے سنہری بازوؤں کو وہ گندم کی بالیاں کہتا تھا تب محبت خوشبو بن کر دالان اور کمروں میں پھیل جاتی ہے اور پیانو کو ان دیکھی متحرک انگلیاں گدگداتی ہیں اور میں آتش دان کے ...

    مزید پڑھیے