محبت کا مرقد

ایک روز سورج طلوع نہیں ہوگا
کیونکہ میں مر چکی ہوں گی
ایک روز رات سیاہ سیال بن کر میرے حلق سے اتر جائے گی
کیونکہ میں مر چکی ہوں گی
ایک روز شام دن اور رات کے درمیان ہجر بن کر ٹھہر جائے گی
کیونکہ اس روز میں شام بن جاؤں گی
ایک روز سارے زخمی خواب مل کر گنگنائیں‌ گے
اور میں اس لوری سے سو جاؤں گی
ایک روز سب خوشبوؤں کو حبس چاٹ جائے گا
اور پھر یہ حبس جمود بن کر میرے تنفس میں قیام کرے گا
ایک روز تم اٹھوگے
اور تمہاری دہلیز خاکی لفافے کے وجود سے خالی ہوگی
اس روز ہوا تمہاری کھڑکی کے نمناک شیشے پر کوئی بوسہ نہیں چھوڑے گی
تمہاری چائے کی چاشنی ٹھنڈی تلخی میں غرقاب ہو جائے گی
سہ پہر کے لمبے سائے بد روحیں بن کر تمہاری ویران راہدری کے ستونوں کو تھام لیں گے
اور رات سیاہ حرافہ بن کر تمہیں دبوچ لے گی
کیونکہ میں مر چکی ہوں گی