Riyaz Latif

ریاض لطیف

ممتاز مابعد جدید شاعر۔ گجرات میں مقیم

One of the most prominent post-modern poets, living in Gujrat.

ریاض لطیف کی نظم

    سویرا

    میری سانسوں میں سویا ہوا آسماں جاگ اٹھا خوں کی رفتار کو چیر کر گر پڑی روشنی زندگی! زندگی اس زمیں پر زمیں پر سمندر سمندر کا شفاف پانی روانی روانی کی انگلی پکڑ کر کئی رنگ موجوں کا آہنگ بن کر چلے اپنے ہونے کا نیرنگ بن کر چلے سات پاتال کی کوکھ ہے پھوٹی انجان صدیاں، یگوں کی تپسیا بدن ...

    مزید پڑھیے

    ہجرت

    نہ پوچھ مجھ سے کہ جنگ، لشکر، سسکتے پتھر، فضا کے آنسو ہوا کے تیور یہ رائیگانی بکھرتے محور یہ سارے کیوں کر؟ کہ رفتہ رفتہ، میں سخت جانی کی ڈالیوں سے لچک پڑا ہوں گزر چکا ہوں میں ہر کہانی کی حد سے باہر پڑا ہوا ہوں میں اپنے معنی کی حد کے باہر!!

    مزید پڑھیے

    چمگادڑ

    پرندہ تو نہیں ہوں پھر بھی شہپر کا عذاب اپنے طوافوں میں سمیٹے بن رہا ہوں ہندسہ بے خواب راتوں کا کہ نابینا جہانوں میں بصارت کو سماعت میں پرو کر جاگتا ہوں میں بدن کو دائروں کی زد پہ کھو کر جاگتا ہوں میں مرے چہرے میں دوزخ کے شراروں کا بسیرا ہے مری آواز نے اپنی عمودی گونج پھیلا ...

    مزید پڑھیے

    ویران خواہش

    مرے اندر گھنا جنگل گھنے انجان جنگل میں لچک شاخوں کی وحشت میں شجر کے پتے پتے پر منقش ان گنت صدیاں زمانوں کے بدن عریاں ازل کی زد، ابد کی حد کھنڈر، مینار اور گنبد رواں لا سمت تہذیبیں نئے امکان کی سانسیں، کبھی اپنی گرفتوں میں گرفتوں سے کبھی باہر لہو، آفاق، اک دریا بدن لمحات کا ...

    مزید پڑھیے

    ایک نیوکلیئر نظم

    جہاں کو پھر بتائیں گے سمندر بھاپ بن کر کس طرح اڑتے ہیں آنکھوں سے بدن شق ہوتے ہوتے کس طرح پاتال بنتے ہیں نفس کے شہر کیسے ریزہ ریزہ خاک ہوتے ہیں مساموں سے ابل کر آسماں کیسے سلگتے ہیں عدم مشروم بن کر کیسے خلیوں سے ابھرتا ہے کہ اکھڑی ارتقا کی بوند میں سرشار یہ پتلے ہمارے دو جہانوں کا ...

    مزید پڑھیے

    خلا نوردی

    یہ کس نے مرے جسم کی تاریخ الٹ دی؟ سانسوں کی زمیں پر، اک کھوئی ہوئی ساعت مسمار کے کتبے! رفتار کے گفتار کے اظہار کے کتبے! بے خواب ستاروں پہ جیے جا رہا ہوں میں۔ ناپید سمندر کو پیے جا رہا ہوں میں۔ صدیوں کے کئی رنگ جو تحلیل ہیں مجھ میں جدت کی دراڑوں سے ٹپکتے ہیں ابھی تک ناپید سمندر سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک روتے ہوئے آدمی کو دیکھ کر

    اجنبی دوست، بہت دیر میں رویا ہے تو! اپنی آواز کے سناٹے میں بیٹھے بیٹھے۔ اور آنکھوں سے ابھر آئی ہے سیال فغاں اپنی مجبوریاں، لاچاریاں بکھراتی ہوئی ریگ ہستی کے نظامات سے جھنجھلاتی ہوئی۔ اے اداسی کی فضاؤں کے پرندے، یہ بتا! اپنے انفاس کے تاریک بیابانوں میں اور تو کیا ہے زمانوں کی ...

    مزید پڑھیے

    دوام کے دیار میں

    دوام کے دیار میں دوام کے قدیم ریگ زار میں عدم جہاں سراب ہے ترے مرے کئی نشاں تڑپ تڑپ کے مر گئے! اک اجنبی سی خاک پر کئی زماں بکھر گئے اس اجنبی سی خاک پر سب اپنی اپنی سانس کو سمیٹ کر نکل پڑے علیل سی نجات میں پھر اپنی روح پھونکنے! نجات اک فریب ہے یہ دشت انتظار میں دوام کے قدیم ریگ زار ...

    مزید پڑھیے

    آمد

    ہماری سانسوں کی جلوہ گہ میں وہ سارے چہرے یگوں کے پہرے جو سات پانی کے پار جا کر بسے ہوئے ہیں پھر آج سیال سطح پر جھلملا رہے ہیں سراب کے آئینوں میں ہونا نہ ہونا اپنا دکھا رہے ہیں قریب آ کر ہمیں بہت دور خود سے باہر بلا رہے ہیں اور ہم یہ چہرے رگوں کے ساحل پہ نقش جیسے سجا چکے ہیں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    گائے

    گھاس کے سبز میدان تو رہ گئے ہیں فقط خواب میں میرا بھاری بدن چاروں پیروں کی تحریک پر اٹھ کے چل تو پڑا ہے ان آوارہ گلیوں کی انگڑائیوں میں مگر شہر کی دوڑتی پھرتی سانسوں سے ٹکرا کے مسمار ہونے لگی ہے مری ہر ادا اب تو آوارہ گلیوں کی پرچھائیں میں مکھیاں شوق سے کر رہی ہیں زنا مری مغموم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2