Riyaz Latif

ریاض لطیف

ممتاز مابعد جدید شاعر۔ گجرات میں مقیم

One of the most prominent post-modern poets, living in Gujrat.

ریاض لطیف کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    کسی بے گھر جہاں کا راز ہونا چاہیئے تھا

    کسی بے گھر جہاں کا راز ہونا چاہیئے تھا ہمیں اس دشت میں پرواز ہونا چاہیئے تھا ہمارے خون میں بھی کوئی بچھڑی لہر آئی ہوا کے ہاتھ میں اک ساز ہونا چاہیئے تھا ہمارے لا مکاں چہرے میں آئینوں کے جنگل ہمیں ان میں ترا انداز ہونا چاہیئے تھا یہیں پر ختم ہونی چاہیئے تھی ایک دنیا یہیں سے بات ...

    مزید پڑھیے

    غیبی دنیاؤں سے تنہا کیوں آتا ہے

    غیبی دنیاؤں سے تنہا کیوں آتا ہے دو ہونٹوں کے بیچ یہ دریا کیوں آتا ہے جیسے میں اپنی آنکھوں میں ڈوب رہا ہوں غیروں کو اکثر یہ سپنا کیوں آتا ہے میری راتوں کے سارے اسرار سمیٹے مجھ سے پہلے میرا سایا کیوں آتا ہے جہتوں کے برزخ میں پاؤں الجھ جاتے ہیں رستے میں سانسوں کا راستا کیوں آتا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک خلیہ کو آئینہ گھر بناتے ہوئے

    ہر ایک خلیہ کو آئینہ گھر بناتے ہوئے بہت بٹا ہوں بدن معتبر بناتے ہوئے میرے نزول میں سات آسماں کی گردش ہے اتر رہا ہوں دلوں میں بھنور بناتے ہوئے عدم کی رگ میں جو اک لہر ہے وہیں سے کہیں گزر گیا ہوں سفر مختصر بناتے ہوئے مری ہتھیلی پہ ٹھہرا ہے ارتقا کا بہاؤ جہاں کی خاک سے اپنا کھنڈر ...

    مزید پڑھیے

    تاخیر آ پڑی جو بدن کے ظہور میں

    تاخیر آ پڑی جو بدن کے ظہور میں ہم نے خلائیں گھول دیں بین السطور میں مٹی کو اپنی رات میں تحلیل کر دیا اک سر زمیں سمیٹ لی تاروں کے نور میں ممکن ہے ترک ہی کرے وہ حشر کا خیال دل کا سکوت پھونک کے آیا ہوں صور میں اک نقطۂ غیاب میں ڈھلنے لگے فلک بھٹکا ہوں اتنی دور بھی تحت الشعور ...

    مزید پڑھیے

    مرے سمٹے لہو کا استعارا لے گیا کوئی

    مرے سمٹے لہو کا استعارا لے گیا کوئی مجھے پھیلا گیا ہر سو کنارا لے گیا کوئی بس اب تو مانگتا پھرتا ہوں اپنے آپ کو سب سے مری سانسوں میں جو کچھ تھا وہ سارا لے گیا کوئی بدن میں جو خلاؤں کا نگر تھا وہ بھی خالی ہے مری تہذیب کا تنہا منارا لے گیا کوئی جہاں سے بھاگ نکلا تھا وہیں پتھر ہوا ...

    مزید پڑھیے

تمام

17 نظم (Nazm)

    سویرا

    میری سانسوں میں سویا ہوا آسماں جاگ اٹھا خوں کی رفتار کو چیر کر گر پڑی روشنی زندگی! زندگی اس زمیں پر زمیں پر سمندر سمندر کا شفاف پانی روانی روانی کی انگلی پکڑ کر کئی رنگ موجوں کا آہنگ بن کر چلے اپنے ہونے کا نیرنگ بن کر چلے سات پاتال کی کوکھ ہے پھوٹی انجان صدیاں، یگوں کی تپسیا بدن ...

    مزید پڑھیے

    ہجرت

    نہ پوچھ مجھ سے کہ جنگ، لشکر، سسکتے پتھر، فضا کے آنسو ہوا کے تیور یہ رائیگانی بکھرتے محور یہ سارے کیوں کر؟ کہ رفتہ رفتہ، میں سخت جانی کی ڈالیوں سے لچک پڑا ہوں گزر چکا ہوں میں ہر کہانی کی حد سے باہر پڑا ہوا ہوں میں اپنے معنی کی حد کے باہر!!

    مزید پڑھیے

    چمگادڑ

    پرندہ تو نہیں ہوں پھر بھی شہپر کا عذاب اپنے طوافوں میں سمیٹے بن رہا ہوں ہندسہ بے خواب راتوں کا کہ نابینا جہانوں میں بصارت کو سماعت میں پرو کر جاگتا ہوں میں بدن کو دائروں کی زد پہ کھو کر جاگتا ہوں میں مرے چہرے میں دوزخ کے شراروں کا بسیرا ہے مری آواز نے اپنی عمودی گونج پھیلا ...

    مزید پڑھیے

    ویران خواہش

    مرے اندر گھنا جنگل گھنے انجان جنگل میں لچک شاخوں کی وحشت میں شجر کے پتے پتے پر منقش ان گنت صدیاں زمانوں کے بدن عریاں ازل کی زد، ابد کی حد کھنڈر، مینار اور گنبد رواں لا سمت تہذیبیں نئے امکان کی سانسیں، کبھی اپنی گرفتوں میں گرفتوں سے کبھی باہر لہو، آفاق، اک دریا بدن لمحات کا ...

    مزید پڑھیے

    ایک نیوکلیئر نظم

    جہاں کو پھر بتائیں گے سمندر بھاپ بن کر کس طرح اڑتے ہیں آنکھوں سے بدن شق ہوتے ہوتے کس طرح پاتال بنتے ہیں نفس کے شہر کیسے ریزہ ریزہ خاک ہوتے ہیں مساموں سے ابل کر آسماں کیسے سلگتے ہیں عدم مشروم بن کر کیسے خلیوں سے ابھرتا ہے کہ اکھڑی ارتقا کی بوند میں سرشار یہ پتلے ہمارے دو جہانوں کا ...

    مزید پڑھیے

تمام