Ritesh Singh Rahil

رتیش سنگھ راہل

رتیش سنگھ راہل کی غزل

    یوں تو مجھ کو لوریاں خود ہی سناتی رات ہے

    یوں تو مجھ کو لوریاں خود ہی سناتی رات ہے اور خود ہی نیند سے اکثر جگاتی رات ہے دن ڈھلے جیسے ہی تیری یاد کے سائیں بڑھیں اس لئے خود بن کے سورج جگمگاتی رات ہے میری یہ کوشش رہی ہے خود کو میں روشن کروں پر ہمیشہ گرد میرے رہتی کالی رات ہے میں کروں معصومیت اس کی بیاں کچھ اس طرح چہرے پر ...

    مزید پڑھیے

    غموں کو ہم سفر اپنا بنانا چھوڑ دیتے ہیں

    غموں کو ہم سفر اپنا بنانا چھوڑ دیتے ہیں رفاقت ہم کو ہے حاصل جتانا چھوڑ دیتے ہیں بڑی الجھن میں رہتا ہے جو ہم سے عشق کرتا ہے تو اب کی بار سے دل کو لگانا چھوڑ دیتے ہیں لکھے ہیں عشق کی دھن پر حقارت کے سبھی نغمے نہیں جائز یہ اب سچ کو چھپانا چھوڑ دیتے ہیں بنا غلطی کیے کوئی کیوں خود سے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں منزل مجھے معلوم پر چلتا رہا ہوں میں

    نہیں منزل مجھے معلوم پر چلتا رہا ہوں میں سفر کے نام پر خود کو فقط چھلتا رہا ہوں میں اندھیرا جو دیا تھا وقت نے اس کو مٹانے کو لگا کر آگ اپنے آپ کو جلتا رہا ہوں میں وفا جب بن گئی ناسور پھر کیوں عشق مانگے ہے یہی کہہ کر نئے محبوب سے ٹلتا رہا ہوں میں کوئی مرہم نہیں موجود جس سے درد یہ ...

    مزید پڑھیے

    زیست نفرت میں محبت گھولتی اب کیوں نہیں ہے

    زیست نفرت میں محبت گھولتی اب کیوں نہیں ہے وادیوں میں عشق ہے پھر عاشقی اب کیوں نہیں ہے ہم چراغ اپنے بجھا کر بعد میں خود پوچھتے ہیں کیوں اندھیرا ہے یہاں پر روشنی اب کیوں نہیں ہے چاہ میں مے کی ہوں بھٹکا میکدہ در میکدہ میں اب ملی ہے مے مجھے تو تشنگی اب کیوں نہیں ہے قتل ہوتے دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    پہلے خودداری دکھا کر پھنس گئے

    پہلے خودداری دکھا کر پھنس گئے پھر وفا داری نبھا کر پھنس گئے تم کو تو معلوم تھا الفت کا سچ تم بھلا کیوں دل لگا کر پھنس گئے جو زیادہ قربتوں سے تھے دکھی وہ سبھی سے دور جا کر پھنس گئے جھوٹ بولا خوب بولا اور پھر خود سے ہی نظریں ملا کر پھنس گئے ہم اندھیرا کر کے ہی روشن ہوئے اور ہمیں ...

    مزید پڑھیے