یوں تو مجھ کو لوریاں خود ہی سناتی رات ہے

یوں تو مجھ کو لوریاں خود ہی سناتی رات ہے
اور خود ہی نیند سے اکثر جگاتی رات ہے


دن ڈھلے جیسے ہی تیری یاد کے سائیں بڑھیں
اس لئے خود بن کے سورج جگمگاتی رات ہے


میری یہ کوشش رہی ہے خود کو میں روشن کروں
پر ہمیشہ گرد میرے رہتی کالی رات ہے


میں کروں معصومیت اس کی بیاں کچھ اس طرح
چہرے پر زلفیں گرا کر وہ ہے کہتی رات ہے


اب نہیں مجھ کو ضرورت ڈھونڈھنے کی مے کدہ
کیونکہ میرا عشق مے ہے اور ساقی رات ہے