پہلے خودداری دکھا کر پھنس گئے

پہلے خودداری دکھا کر پھنس گئے
پھر وفا داری نبھا کر پھنس گئے


تم کو تو معلوم تھا الفت کا سچ
تم بھلا کیوں دل لگا کر پھنس گئے


جو زیادہ قربتوں سے تھے دکھی
وہ سبھی سے دور جا کر پھنس گئے


جھوٹ بولا خوب بولا اور پھر
خود سے ہی نظریں ملا کر پھنس گئے


ہم اندھیرا کر کے ہی روشن ہوئے
اور ہمیں مشعل جلا کر پھنس گئے


کوئی مے خانہ نہیں اس شہر میں
ہم یہاں پر گھر بنا کر پھنس گئے