غموں کو ہم سفر اپنا بنانا چھوڑ دیتے ہیں
غموں کو ہم سفر اپنا بنانا چھوڑ دیتے ہیں
رفاقت ہم کو ہے حاصل جتانا چھوڑ دیتے ہیں
بڑی الجھن میں رہتا ہے جو ہم سے عشق کرتا ہے
تو اب کی بار سے دل کو لگانا چھوڑ دیتے ہیں
لکھے ہیں عشق کی دھن پر حقارت کے سبھی نغمے
نہیں جائز یہ اب سچ کو چھپانا چھوڑ دیتے ہیں
بنا غلطی کیے کوئی کیوں خود سے روٹھ جاتا ہے
مری فطرت ہے یہ اب ہر بہانہ چھوڑ دیتے ہیں
حقیقت جان لو یہ پھر غموں سے رابطہ رکھنا
یہ بنجارے ہیں یہ اکثر ٹھکانا چھوڑ دیتے ہیں
مری غزلوں سے ہوتی ہے مری پہچان گر تو اب
میں ہوں ناکام یہ سب کو بتانا چھوڑ دیتے ہیں