Rifat Sarosh

رفعت سروش

رفعت سروش کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    پھر فکر سخن میں کر رہا ہوں

    پھر فکر سخن میں کر رہا ہوں افلاک سے میں گزر رہا ہوں لفظوں کے کھلا رہا ہوں غنچے ظلمت میں ستارے بھر رہا ہوں یہ شمس و قمر ہیں دیکھے بھالے ان سب کا میں ہم سفر رہا ہوں مٹی سے جنم جنم کا رشتہ دھرتی کا سنگار کر رہا ہوں جنت مری فکر کی ہے معراج دوزخ سے تو میں گزر رہا ہوں دنیا کے قصیدے ...

    مزید پڑھیے

    چاند ویران ہے صدیوں سے مرے دل کی طرح

    چاند ویران ہے صدیوں سے مرے دل کی طرح زندگی غم ہے خلا میں مری منزل کی طرح کرۂ ارض ہے اک مرکز ہنگامۂ شوق بحر بے آب میں تہذیب کے ساحل کی طرح ذرۂ خاک سے ہے شعلۂ جوہر کی نمود جس نے سورج کو بھی دیکھا ہے مقابل کی طرح کل کے چنگیز و ہلاکو ہیں پس پردۂ خاک سرخ رو تھے جو کبھی خنجر قاتل کی ...

    مزید پڑھیے

    شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا

    شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا تم نہیں تو لگتا ہے عالم بشر تنہا درد آشنا طائر چھیڑ نغمۂ حسرت کیوں خموش بیٹھا ہے غم کی شاخ پر تنہا جب خوشی کا موسم تھا ہم سفر تھا اک عالم کاٹنی ہے اب لیکن غم کی رہ گزر تنہا ہر طرف تری یادیں مسکراتی رہتی ہیں کس نے کہہ دیا تجھ سے اب ہے میرا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ سے بچھڑ کر میں جیا ایک برس

    زندگی تجھ سے بچھڑ کر میں جیا ایک برس زہر تنہائی کا ہنس ہنس کے پیا ایک برس اک اندھیرے کا بھنور تھا مرا ماحول مگر کام اشکوں سے چراغوں کا لیا ایک برس کسی آندھی کسی طوفاں سے بجھائے نہ بجھا دل میں جلتا ہی رہا غم کا دیا ایک برس ایک لمحہ بھی گوارا نہ تھا فرقت کا سروشؔ یہ بھی کیا کم ہے ...

    مزید پڑھیے

    بجھا بجھا کے جلاتا ہے دل کا شعلہ کون

    بجھا بجھا کے جلاتا ہے دل کا شعلہ کون دکھا رہا ہے مجھی کو مرا تماشہ کون سبھی کے چہروں پہ مہر و وفا کا غازہ ہے کہوں یہ کیسے پرایا ہے کون اپنا خوشی کی بزم میں ہم رقص ہیں سبھی لیکن کرے گا پار مرے ساتھ غم کا دریا کون بہار آئی ہے لیکن کھلے ہیں آگ کے پھول ہر اک درخت میں رکھ کر گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

16 نظم (Nazm)

    نذر ٹیگور

    مری کلا میری شاعری میرے فن کا اس کو سلام پہنچے کہ جس نے مشرق کی عظمتوں کو عطا کئے زندگی کے پیکر جو سطوتیں خواب ہو چکی تھیں جو رفعتیں پست ہو چکی تھیں انہیں جگا کر انہیں سجا کر بنا دیا آسماں کا ہمسر بھٹک رہی تھی وطن کی ہستی غلام روحوں کے کارواں میں شعور آزادی اس کو دے کر بنا دیا عصر ...

    مزید پڑھیے

    نغمۂ دہلی

    دیکھو نگہ شوق سے دہلی کے نظارے تہذیب کی جنت ہے یہ جمنا کے کنارے یہ اندر کے رنگین اکھاڑے کی پری ہے صدیوں میں یہ زیور سے تمدن کے سجی ہے جمہور نے اس شوخ کے گیسو ہیں سنوارے دیکھو نگہ شوق سے دہلی کے نظارے ہر ایک عمارت سے عیاں جاہ و حشم ہے ہر اینٹ پہ تاریخ وطن اس کی رقم ہے ہر ذرے میں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نجم سحر

    وقت سحر، خاموش دھندلکا ناچ رہا ہے صحن جہاں میں تابندہ، پر نور ستارے، جگمگ جگمگ کرتے کرتے ہار چکے ہیں اپنی ہمت، ڈوب چکے ہیں بحر فلک میں تاریکی کے طوفانوں میں اپنی کشتی کھیتے کھیتے لیکن اک با ہمت تارا اب بھی آنکھیں کھول رہا ہے اب بھی جہاں کو دیکھ رہا ہے اپنی مستانہ نظروں سے جیسے ...

    مزید پڑھیے

    یہ سر زمین وطن

    یہ سر زمین وطن یہ دیار اہل نظر یہ سر زمین وطن جلوہ گاہ ذات و صفات یہ سر زمین وطن آبروئے عالم خاک یہ سر زمین وطن گلشن بہار حیات یہ سر زمین وطن یہ دیار اہل نظر جبیں پہ جس کی روایات کی ہے تابانی رگوں میں جس کی رواں ہے لہو شہیدوں کا کہ جس پہ کرتے ہیں شمس و قمر گل افشانی یہ سر زمین کتاب ...

    مزید پڑھیے

    امن کی منزل کے راہی

    امن کی منزل کے راہی گیت گاتا چل زندگی کے پیار کی مشعل جلاتا چل عظمتیں تاریخ کی ہیں رہنما تیری برکتیں تہذیب کی ہیں ہم نوا تیری ہم قدم ہیں اہل دل نغمے سناتا چل امن کی منزل کے راہی گیت گاتا چل آدمی کے بھیس میں شیطان آئیں گے راستے میں سیکڑوں طوفان آئیں گے تو مگر ان مشکلوں پر مسکراتا ...

    مزید پڑھیے

تمام