امن کی منزل کے راہی
امن کی منزل کے راہی گیت گاتا چل
زندگی کے پیار کی مشعل جلاتا چل
عظمتیں تاریخ کی ہیں رہنما تیری
برکتیں تہذیب کی ہیں ہم نوا تیری
ہم قدم ہیں اہل دل نغمے سناتا چل
امن کی منزل کے راہی گیت گاتا چل
آدمی کے بھیس میں شیطان آئیں گے
راستے میں سیکڑوں طوفان آئیں گے
تو مگر ان مشکلوں پر مسکراتا چل
امن کی منزل کے راہی گیت گاتا چل
کیوں خزاں آئے بھلا گلزار ہستی میں
کیوں چلیں غم کی ہوائیں دل کی بستی میں
تو بہار شوق کے غنچے کھلاتا چل
امن کی منزل کے راہی گیت گاتا چل