Rifat Sarosh

رفعت سروش

رفعت سروش کی غزل

    پھر فکر سخن میں کر رہا ہوں

    پھر فکر سخن میں کر رہا ہوں افلاک سے میں گزر رہا ہوں لفظوں کے کھلا رہا ہوں غنچے ظلمت میں ستارے بھر رہا ہوں یہ شمس و قمر ہیں دیکھے بھالے ان سب کا میں ہم سفر رہا ہوں مٹی سے جنم جنم کا رشتہ دھرتی کا سنگار کر رہا ہوں جنت مری فکر کی ہے معراج دوزخ سے تو میں گزر رہا ہوں دنیا کے قصیدے ...

    مزید پڑھیے

    چاند ویران ہے صدیوں سے مرے دل کی طرح

    چاند ویران ہے صدیوں سے مرے دل کی طرح زندگی غم ہے خلا میں مری منزل کی طرح کرۂ ارض ہے اک مرکز ہنگامۂ شوق بحر بے آب میں تہذیب کے ساحل کی طرح ذرۂ خاک سے ہے شعلۂ جوہر کی نمود جس نے سورج کو بھی دیکھا ہے مقابل کی طرح کل کے چنگیز و ہلاکو ہیں پس پردۂ خاک سرخ رو تھے جو کبھی خنجر قاتل کی ...

    مزید پڑھیے

    شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا

    شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا تم نہیں تو لگتا ہے عالم بشر تنہا درد آشنا طائر چھیڑ نغمۂ حسرت کیوں خموش بیٹھا ہے غم کی شاخ پر تنہا جب خوشی کا موسم تھا ہم سفر تھا اک عالم کاٹنی ہے اب لیکن غم کی رہ گزر تنہا ہر طرف تری یادیں مسکراتی رہتی ہیں کس نے کہہ دیا تجھ سے اب ہے میرا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ سے بچھڑ کر میں جیا ایک برس

    زندگی تجھ سے بچھڑ کر میں جیا ایک برس زہر تنہائی کا ہنس ہنس کے پیا ایک برس اک اندھیرے کا بھنور تھا مرا ماحول مگر کام اشکوں سے چراغوں کا لیا ایک برس کسی آندھی کسی طوفاں سے بجھائے نہ بجھا دل میں جلتا ہی رہا غم کا دیا ایک برس ایک لمحہ بھی گوارا نہ تھا فرقت کا سروشؔ یہ بھی کیا کم ہے ...

    مزید پڑھیے

    بجھا بجھا کے جلاتا ہے دل کا شعلہ کون

    بجھا بجھا کے جلاتا ہے دل کا شعلہ کون دکھا رہا ہے مجھی کو مرا تماشہ کون سبھی کے چہروں پہ مہر و وفا کا غازہ ہے کہوں یہ کیسے پرایا ہے کون اپنا خوشی کی بزم میں ہم رقص ہیں سبھی لیکن کرے گا پار مرے ساتھ غم کا دریا کون بہار آئی ہے لیکن کھلے ہیں آگ کے پھول ہر اک درخت میں رکھ کر گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیباچۂ کتاب وفا ہے تمام عمر

    دیباچۂ کتاب وفا ہے تمام عمر اک لمحۂ شعور فنا ہے تمام عمر محرومیوں نے ساتھ دیا ہے تمام عمر اک درد ہے کہ دل میں رہا ہے تمام عمر کیوں میرے لب پہ آئی غم آگہی کی بات گستاخیٔ خرد کی سزا ہے تمام عمر یاد خدا میں جی نہ لگا ہے یہ اور بات خوف خدا تو دل میں رہا ہے تمام عمر آ خلوت سروشؔ میں ...

    مزید پڑھیے

    گلی گلی مری وحشت لیے پھرے ہے مجھے

    گلی گلی مری وحشت لیے پھرے ہے مجھے کہ سنگ و خشت کی لذت لیے پھرے ہے مجھے نہ کوئی منزل مقصود ہے نہ راہ طلب بھٹکتے رہنے کی عادت لیے پھرے ہے مجھے نہ مال و زر کی تمنا نہ زندگی کی ہوس نہ جانے کون سی قوت لیے پھرے ہے مجھے حرم سے دیر تلک دیر سے حرم کی طرف نہ جانے کس کی عقیدت لیے پھرے ہے ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی دوست نہ دشمن عجیب دنیا ہے

    نہ کوئی دوست نہ دشمن عجیب دنیا ہے یہ زندگی ہے کہ تنہائیوں کا صحرا ہے بدلتے رہتے ہیں ہر موڑ پر سفر کے رفیق غم حیات مگر ساتھ ساتھ چلتا ہے یہ شہر درد ہے لوگوں سنبھل سنبھل کے چلو ہر ایک ذرہ میں آباد دل کی دنیا ہے بنائے گا یہ نیا آسمان فکر و نظر غبار راہ جو پامال ہو کے اٹھا ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    گھر کو اب دشت کربلا لکھوں

    گھر کو اب دشت کربلا لکھوں آج خود اپنا مرثیہ لکھوں سادہ کاغذ پہ خون کے آنسو اب اسے خط میں اور کیا لکھوں برگ گل پر صبا کے دامن پر نام تیرا ہی جا بجا لکھوں ذکر آئے جو تیری منزل کا چاند سورج کو نقش پا لکھوں ہو ترا ہی جمال پیش نظر جب قلم سے خدا خدا لکھوں میں تو زندہ ہوں مر چکا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ایک بے رنگ سے غبار میں ہوں

    ایک بے رنگ سے غبار میں ہوں تیری آواز کے حصار میں ہوں بے خزاں ہے تصور ہستی میں ابھی عالم‌ بہار میں ہوں میرا ہر فعل مجھ سے پوشیدہ جانے میں کس کے اختیار میں ہوں ابھی توڑو نہ یہ طلسم‌ وفا میں ابھی پیار کے خمار میں ہوں زندگی تجھ سے کچھ نہیں شکوہ اپنے قاتل کے انتظار میں ہوں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2