روشنی اجنبی سی لگتی ہے

روشنی اجنبی سی لگتی ہے
آنکھ میں کرکری سی لگتی ہے


وہ کہیں دور ہنس رہی ہوگی
پھول میں تازگی سی لگتی ہے


اس نے کپڑے وہاں سکھائے تھے
وہ جہاں روشنی سی لگتی ہے


اوس کی بوند سبز پتے پر
ایک ننھی پری سی لگتی ہے


تیرے بن کچھ کمی نہیں لیکن
پھر بھی کوئی کمی سی لگتی ہے


رات بارش نے بال کھولے تھے
لان میں کچھ نمی سی لگتی ہے