عجب اک مسئلہ پیش آ گیا تھا

عجب اک مسئلہ پیش آ گیا تھا
میں اپنے آپ سے ٹکرا گیا تھا


تمہارے ہجر کا عادی ہوں جاناں
تمہارے قرب سے اکتا گیا تھا


نہ پوچھو ہاؤ ہو یادوں کی کیا تھی
وہ تنہائی تھی دل گھبرا گیا تھا


وہ آنکھیں بند تھیں اندر سے شاید
میں الٹے پاؤں واپس آ گیا تھا


تجھے چھونے کی گستاخی پہ نادم
میں اپنی انگلیاں تک کھا گیا تھا