Rehan Ahmed Tantray

ریحان احمد تانترے

ریحان احمد تانترے کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ہم بھی معتوب تری چشم ستم گر کے ہوئے

    ہم بھی معتوب تری چشم ستم گر کے ہوئے ہائے جس در سے گریزاں تھے اسی در کے ہوئے یہ تو اعجاز ہے آشفتہ سری کا کہ جو ہم کہیں تصویر میں ابھرے کسی منظر کے ہوئے ہم سمجھتے تھے جنہیں باعث تسکین و قرار آخرش لوگ وہی روگ مقدر کے ہوئے ہم وہ رہرو جو سدا تشنۂ منزل ہی رہے ہم وہ دریا جو کبھی بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر شخص ہے پابستہ بہ زنجیر لکھے کون

    ہر شخص ہے پابستہ بہ زنجیر لکھے کون اس عہد پر آشوب کی تفسیر لکھے کون لکھنے تھے ہمیں بھی دل بیتاب کے حالات ہوتی ہے مگر درد کی تشہیر لکھے کون لکھنے کو میسر ہوں اگر لوح و قلم بھی تیرے لب و رخسار کی تفسیر لکھے کون لکھنا جو ہوا مجھ کو تو مقتل میں لکھوں گا اس وادیٔ پر خون کو کشمیر لکھے ...

    مزید پڑھیے

    واقف نہیں ہے تو مرے حال تباہ سے

    واقف نہیں ہے تو مرے حال تباہ سے خائف ہے آسمان بھی اب میری آہ سے ڈوبا ہوا ہے شہر اندھیروں میں اور پھر امید روشنی بھی تو مجھ رو سیاہ سے اب ظلمتوں نے ان کو بھی برباد کر دیا وابستہ تھے جو لوگ یہاں مہر و ماہ سے ہم پر کھلا ہوا تھا وہ جود و سخا کا در ہم ہی گریز پا رہے اس بارگاہ سے تا چند ...

    مزید پڑھیے

    ایک عالم ہے بے قراری کا

    ایک عالم ہے بے قراری کا گویا موسم ہے آہ و زاری کا جس کا دل ہے غموں کا شیدائی اسے کیا شکوہ غم گساری کا عشق میں دل تو ہو گیا ایسے جیسے کاسہ کسی بھکاری کا بے خبر تھے جو ہم سمجھتے تھے عشق کو کھیل اک مداری کا

    مزید پڑھیے

    بات ہے اب کے مرے وہم و گماں سے آگے

    بات ہے اب کے مرے وہم و گماں سے آگے ہے نگہ جلوہ طلب حسن بتاں سے آگے تو نے سمجھا ہے جسے منزل مقصود نہیں منزل عشق تو ہے منزل جاں سے آگے دل ہوا ہمدم جبریل امیں سدرہ نشیں عقل بڑھتی ہی نہیں سود و زیاں سے آگے عمر بھر نالہ کناں پھرتے رہے شہر بہ شہر اور ہم کرتے بھی کیا آہ و فغاں سے ...

    مزید پڑھیے

تمام