Razi Akhtar Shauq

رضی اختر شوق

رضی اختر شوق کی غزل

    میں کہاں اور عرض حال کہاں

    میں کہاں اور عرض حال کہاں وہ کہاں اور مرا خیال کہاں میں ستارہ نہ تم گلاب ہوئے مل رہے ہیں مگر وصال کہاں آگ سوچوں تو خاک لکھتا ہوں متفق لفظ اور خیال کہاں ہے وفا کا صلہ وفا سچ ہے لیکن ایسی کوئی مثال کہاں مجھ کو پامال عمر کرتے ہوئے جا رہے ہیں یہ ماہ و سال کہاں پوچھتا ہوں جواز کون ...

    مزید پڑھیے

    آئے ہم شہر غزل میں تو اس آغاز کے ساتھ

    آئے ہم شہر غزل میں تو اس آغاز کے ساتھ مدتوں رقص کیا حافظ شیراز کے ساتھ اول عشق ہے اور ہم سفری کی لذت اور آہستہ قدم اور ذرا ناز کے ساتھ اول اول تو دھنک بن کے اڑا وہ طائر اور پھر رنگ بدلتے گئے پرواز کے ساتھ ایک ویران دریچے پہ خزاں کی بارش کوئی تصویر بناتی رہی آواز کے ساتھ میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    آوارگان شوق سبھی گھر کے ہو گئے

    آوارگان شوق سبھی گھر کے ہو گئے اک ہم ہی ہیں کہ کوچۂ دلبر کے ہو گئے پھر یوں ہوا کہ تجھ سے بچھڑنا پڑا ہمیں پھر یوں لگا کہ شہر سمندر کے ہو گئے کچھ دائرے تغیر دنیا کے ساتھ ساتھ ایسے کھنچے کہ ایک ہی محور کے ہو گئے اس شہر کی ہوا میں ہے ایسا بھی اک فسوں جس جس کو چھو گئی سبھی پتھر کے ہو ...

    مزید پڑھیے

    روز اک شخص چلا جاتا ہے خواہش کرتا

    روز اک شخص چلا جاتا ہے خواہش کرتا ابھی آ جائے گا بادل کوئی بارش کرتا گھر سے نکلا تو جہاں زاد خدا اتنے تھے میں انا زاد بھی کس کس کی پرستش کرتا ہم تو ہر لفظ میں جاناں تری تصویر ہوئے اس طرح کون سا آئینہ ستائش کرتا کسی وحشت زدہ آسیب کی مانند ہوں میں اک مکاں میں کئی ناموں سے رہائش ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اب یوں تری تصویر میں بھرتا جاؤں

    رنگ اب یوں تری تصویر میں بھرتا جاؤں تجھ پہ رنگ آئے میں جاں سے بھی گزرتا جاؤں وہ دیا ہوں کہ ہواؤں سے بھی ڈرتا جاؤں فرط پندار سے پھر رقص بھی کرتا جاؤں عجب آشوب دیا میرے خدا نے مجھ کو اک تمنائے مسیحائی میں مرتا جاؤں مجھ کو جھٹلاتی رہیں وہ مری منکر آنکھیں اور میں صورت خورشید ...

    مزید پڑھیے

    کیسے اس شہر میں رہنا ہوگا

    کیسے اس شہر میں رہنا ہوگا ہائے وہ شخص کہ مجھ سا ہوگا رنگ بکھریں گے جو میں بکھروں گا تو جو بکھرے گا تو ذرہ ہوگا خشک آنکھوں سے اسی سوچ میں ہوں ابر اس بار بھی برسا ہوگا اب بھی پہروں ہے یہی سوچ مجھے وہ مجھے چھوڑ کے تنہا ہوگا وہ بدن خواب سا لگتا ہے مجھے جو کسی نے بھی نہ دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    ہم جہاں نغمہ و آہنگ لیے پھرتے ہیں

    ہم جہاں نغمہ و آہنگ لیے پھرتے ہیں لوگ ہاتھوں میں وہاں سنگ لیے پھرتے ہیں ہم ہی اس عہد کا معیار تغیر ہوں گے ہم کہ ہر دور میں سو رنگ لیے پھرتے ہیں کیا ہو شوریدہ سروں کی گزر اوقات کہ لوگ دست بے فیض و دل تنگ لیے پھرتے ہیں سب ترا حسن ترے حسن سہی قد میں نہیں ہم بھی آنکھوں میں عجب رنگ لیے ...

    مزید پڑھیے

    نہ فاصلے کوئی رکھنا نہ قربتیں رکھنا

    نہ فاصلے کوئی رکھنا نہ قربتیں رکھنا بس اب بقدر غزل اس سے نسبتیں رکھنا یہ کس تعلق خاطر کا دے رہا ہے سراغ کبھی کبھی ترا مجھ سے شکایتیں رکھنا میں اپنے سچ کو چھپاؤں تو روح شور مچائے عذاب ہو گیا میرا سماعتیں رکھنا فضائے شہر میں اب کے بڑی کدورت ہے بہت سنبھال کے اپنی محبتیں رکھنا ہم ...

    مزید پڑھیے

    دستک سی یہ کیا تھی کوئی سایا ہے کہ میں ہوں

    دستک سی یہ کیا تھی کوئی سایا ہے کہ میں ہوں اک شخص مری طرح کا آیا ہے کہ میں ہوں سب جیسا ہوں لیکن مرے تصویر گروں نے چہرہ مرا اس رخ سے بنایا ہے کہ میں ہوں کیا نیند تھی وہ اپنے نہ ہونے کے نشہ کی کیوں یہ مرے ہونے نے بتایا ہے کہ میں ہوں میں ہوں کہ ہیں موجود مرے دیکھنے والے خود مجھ کو تو ...

    مزید پڑھیے

    اے صبح امید دیر کیا ہے

    اے صبح امید دیر کیا ہے اب کتنے دیوں کا فاصلہ ہے اب کتنی ہے دیر روشنی میں اب کتنی شبوں کا مرحلہ ہے ہم ہجر کی رات کے مسافر اس دشت سے ہم کو کیا ملا ہے وہ خواب تو جل بجھے ہیں سارے وہ خیمہ تو راکھ ہو چلا ہے اب کیسے چراغ کیا چراغاں جب سارا وجود جل رہا ہے باہر بھی وہی فضا ہے ساری اندر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4