پھر جو دیکھا دور تک اک خامشی پائی گئی
پھر جو دیکھا دور تک اک خامشی پائی گئی میں تو سمجھا تھا کہ اک میری ہی گویائی گئی پھر وہی بادل کہ جی اڑنے کو چاہے جن کے ساتھ پھر وہی موسم کہ جب زنجیر پہنائی گئی پھر وہی طائر وہی ان کی غزل خوانی کے دن پھر وہی رت جس میں میری نغمہ پیرائی گئی کچھ تو ہے آخر جو سارا شہر تاریکی میں ہے یا ...