رونق شہری کی غزل

    بکھر گئے دل برباد کا پتہ نہ چلا

    بکھر گئے دل برباد کا پتہ نہ چلا اتھاہ رنج کی میعاد کا پتہ نہ چلا عمل شبیہ سے تھا کس طرح جداگانہ ابھی تلک مرے ہم زاد کا پتہ نہ چلا تمام شہر میں ایندھن کی طرح جل کر بھی ہے چہرہ کون سا دھنباد کا پتہ نہ چلا میں اپنے آپ سے روٹھا ہوں ہے خبر کس کو کہ عمر بھر دل ناشاد کا پتہ نہ چلا اگا ہے ...

    مزید پڑھیے

    عکس اپنا کبھی بھرپور نہیں دیکھتا میں

    عکس اپنا کبھی بھرپور نہیں دیکھتا میں آئنے میں دل رنجور نہیں دیکھتا میں حسن آغاز بتاتا ہے نتیجہ مجھ کو حاصل قصۂ مشہور نہیں دیکھتا میں غم کے گرتے ہوئے منصب کو اٹھا بھی نہ سکوں خود کو اس درجہ بھی معذور نہیں دیکھتا میں لب مقفل تھے جب آنکھوں سے پکارا ہے تجھے قریۂ جاں سے بہت دور ...

    مزید پڑھیے

    فسردہ شاخ پر آخر گل تازہ نکل آیا

    فسردہ شاخ پر آخر گل تازہ نکل آیا لگا کہ دوزخی کوئی لب دریا نکل آیا اشارے پر کسی کے شہر مقبوضہ میں کھلتا تھا بچھڑ کر پھول سے خوشبو کا اک جھونکا نکل آیا میں ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھتا تھا گھر کے آنگن کو کئی حصوں میں بٹتا اپنا ہی چہرہ نکل آیا وجود اپنا کسی ڈہتے مکاں کا پیش خیمہ ہے اگر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2