عکس اپنا کبھی بھرپور نہیں دیکھتا میں
عکس اپنا کبھی بھرپور نہیں دیکھتا میں
آئنے میں دل رنجور نہیں دیکھتا میں
حسن آغاز بتاتا ہے نتیجہ مجھ کو
حاصل قصۂ مشہور نہیں دیکھتا میں
غم کے گرتے ہوئے منصب کو اٹھا بھی نہ سکوں
خود کو اس درجہ بھی معذور نہیں دیکھتا میں
لب مقفل تھے جب آنکھوں سے پکارا ہے تجھے
قریۂ جاں سے بہت دور نہیں دیکھتا میں
عمر مخدوش اجالے کی رفاقت کی ہے کم
اس لئے گوشۂ پر نور نہیں دیکھتا میں
جانے کیوں میرے لئے باعث تشویش ہے یہ
دشمن جان کو مسرور نہیں دیکھتا میں