Rasheed Khan Raza

رشید خاں رضا

  • 1945

رشید خاں رضا کی غزل

    سکون قلب پانا ہے تو سجدہ ریز ہو جاؤ

    سکون قلب پانا ہے تو سجدہ ریز ہو جاؤ بنانا ہے مقدر کو تو پھر تبریز ہو جاؤ جہاں میں کس کی چنگیزی رہی سوچو ذرا یارو یہ کس نے کہہ دیا تم سے کہ تم چنگیز ہو جاؤ ہمیں ہم سے جدا کرنے کی جرأت ہے یہاں کس میں لڑاؤ اور جہانبانی کرو انگریز ہو جاؤ کہیں کھیتی ہری اخلاق کی بنجر نہ ہو جائے خلوص و ...

    مزید پڑھیے

    ایسا ہے تیرے پیار کا سایہ

    ایسا ہے تیرے پیار کا سایہ جیسے فصل بہار کا سایہ ان کے آنے کی ہے خبر دیتا کارواں کے غبار کا سایہ بے سبب تو نہیں ہے آنکھوں پر دیکھیے یہ خمار کا سایہ اس کو جنت سے کم نہیں دنیا جس پہ ہے ماں کے پیار کا سایہ مجھ کو جینے دے اور نہ مرنے دے یہ ترے انتظار کا سایہ کیا بگاڑے گا یہ جہاں ...

    مزید پڑھیے

    تباہی رقص کرتی ہے سدا جن کے اشاروں پر

    تباہی رقص کرتی ہے سدا جن کے اشاروں پر انہی کا باغ عالم میں تسلط ہے بہاروں پر بلندی راس نہ آئے جنہیں وہ نیچے گرتے ہیں یہی نظارہ ملتا ہے ہمیشہ آبشاروں پر نشہ کوئی بھی ہو کچھ سوچئے دیتا نہیں رک کر بڑا مشکل ہے رک جانا ڈھلانوں پر اتاروں پر وہی پاتے ہیں گوہر جو اترتے ہیں سمندر ...

    مزید پڑھیے

    جو شجر دھوپ میں جلے ہوں گے

    جو شجر دھوپ میں جلے ہوں گے کیا ثمر دیں گے کیا پھلے ہوں گے وہ جو فٹ پاتھ پر پلے ہوں گے آخر انساں ہیں کچھ بھلے ہوں گے میں نے مانا کہ ہوں گے مہر بلب اشک آنکھوں سے تو ڈھلے ہوں گے گردش وقت پھر مخالف چل پھر جواں میرے حوصلے ہوں گے تہہ میں ڈھونڈیں گے تو ملیں گے گہر آزمائش کے مرحلے ہوں ...

    مزید پڑھیے