سکون قلب پانا ہے تو سجدہ ریز ہو جاؤ
سکون قلب پانا ہے تو سجدہ ریز ہو جاؤ
بنانا ہے مقدر کو تو پھر تبریز ہو جاؤ
جہاں میں کس کی چنگیزی رہی سوچو ذرا یارو
یہ کس نے کہہ دیا تم سے کہ تم چنگیز ہو جاؤ
ہمیں ہم سے جدا کرنے کی جرأت ہے یہاں کس میں
لڑاؤ اور جہانبانی کرو انگریز ہو جاؤ
کہیں کھیتی ہری اخلاق کی بنجر نہ ہو جائے
خلوص و پیار کا پیکر بنو زرخیز ہو جاؤ
بجھانے تشنگی اپنی زمانہ چل کے آئے گا
رضاؔ پہلے سمندر کی طرح لبریز ہو جاؤ