ہم نے تو اس عشق میں یارو کھینچے ہیں آزار بہت
ہم نے تو اس عشق میں یارو کھینچے ہیں آزار بہت تم کچھ اس کی بات کرو ہے جس سے تم کو پیار بہت لوگ ہم ایسے نادانوں کو آئیں گے سمجھانے بھی تیرا غم پھر تیرا غم ہے غم ہے تو غم خوار بہت آئے موسم گل دیکھیں وہ کس کس کو زنجیر کریں اب کے سنا ہے اہل چمن بھی بیٹھے ہیں بیزار بہت ان کو بے حس جان نہ ...