Rasa Chughtai

رسا چغتائی

رسا چغتائی کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    کوئی تعمیر کی صورت نکالو

    کوئی تعمیر کی صورت نکالو کوئی تازہ بنائے عشق ڈالو بلاتی ہیں تمہیں یادیں پرانی چراغ رفتگاں فرصت نکالو مجھے چہروں سے خوف آنے لگا ہے مرے کمرے سے تصویریں ہٹا لو یہ دریا ہے گزر جانا ہے اس کو مسافر ہو تم اپنا راستہ لو کہاں اب وہ لباس وضع داری بہت جانو اگر غربت چھپا لو وفا قیمت ...

    مزید پڑھیے

    میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی

    میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی یہ مگر کیا خبر تھی تعاقب میں ہے ایک نادیدہ زنجیر ہمسائیگی یہ درختوں کے سائے جو چپ چاپ ہیں ہم محبت زدوں کے یہ ہم راز ہیں اب یہیں دیکھنا رات پچھلے پہر دو دھڑکتے دلوں کی صدا آئے گی غم کا سورج ڈھلا درد کا چاند بھی بجھ چلے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

    کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے آسماں دیکھتے رہا کیجے چار دیواریٔ عناصر میں کودتے پھاندتے رہا کیجے اس تحیر کے کارخانے میں انگلیاں کاٹتے رہا کیجے کھڑکیاں بے سبب نہیں ہوتیں تاکتے جھانکتے رہا کیجے راستے خواب بھی دکھاتے ہیں نیند میں جاگتے رہا کیجے فصل ایسی نہیں جوانی کی دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    پاس اپنے اک جان ہے سائیں

    پاس اپنے اک جان ہے سائیں باقی یہ دیوان ہے سائیں جس کا کوئی مول نہ گاہک کیسی یہ دوکان ہے سائیں آنسو اور پلک تک آئے آنسو اگنی بان ہے سائیں جوگی سے اور جگ کی باتیں جوگی کا اپمان ہے سائیں میں جھوٹا تو دنیا جھوٹی میرا یہ ایمان ہے سائیں جیسا ہوں جس حال میں ہوں میں اللہ کا احسان ہے ...

    مزید پڑھیے

    سر اٹھایا تو سر رہے گا کیا

    سر اٹھایا تو سر رہے گا کیا خوف یہ عمر بھر رہے گا کیا اس نے زنجیر کر کے رکھا ہے ہم سے وہ بے خبر رہے گا کیا پاؤں رہتے نہیں زمیں پہ ترے ہاتھ دستار پر رہے گا کیا وہ جو اک خواب ہم نے دیکھا تھا خواب ہی عمر بھر رہے گا کیا مر رہے ہیں فراق میں تیرے تو ہمیں مار کر رہے گا کیا عشق خانہ خراب ...

    مزید پڑھیے

تمام