Rasa Chughtai

رسا چغتائی

رسا چغتائی کی غزل

    کوئی تعمیر کی صورت نکالو

    کوئی تعمیر کی صورت نکالو کوئی تازہ بنائے عشق ڈالو بلاتی ہیں تمہیں یادیں پرانی چراغ رفتگاں فرصت نکالو مجھے چہروں سے خوف آنے لگا ہے مرے کمرے سے تصویریں ہٹا لو یہ دریا ہے گزر جانا ہے اس کو مسافر ہو تم اپنا راستہ لو کہاں اب وہ لباس وضع داری بہت جانو اگر غربت چھپا لو وفا قیمت ...

    مزید پڑھیے

    میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی

    میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی یہ مگر کیا خبر تھی تعاقب میں ہے ایک نادیدہ زنجیر ہمسائیگی یہ درختوں کے سائے جو چپ چاپ ہیں ہم محبت زدوں کے یہ ہم راز ہیں اب یہیں دیکھنا رات پچھلے پہر دو دھڑکتے دلوں کی صدا آئے گی غم کا سورج ڈھلا درد کا چاند بھی بجھ چلے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

    کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے آسماں دیکھتے رہا کیجے چار دیواریٔ عناصر میں کودتے پھاندتے رہا کیجے اس تحیر کے کارخانے میں انگلیاں کاٹتے رہا کیجے کھڑکیاں بے سبب نہیں ہوتیں تاکتے جھانکتے رہا کیجے راستے خواب بھی دکھاتے ہیں نیند میں جاگتے رہا کیجے فصل ایسی نہیں جوانی کی دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    پاس اپنے اک جان ہے سائیں

    پاس اپنے اک جان ہے سائیں باقی یہ دیوان ہے سائیں جس کا کوئی مول نہ گاہک کیسی یہ دوکان ہے سائیں آنسو اور پلک تک آئے آنسو اگنی بان ہے سائیں جوگی سے اور جگ کی باتیں جوگی کا اپمان ہے سائیں میں جھوٹا تو دنیا جھوٹی میرا یہ ایمان ہے سائیں جیسا ہوں جس حال میں ہوں میں اللہ کا احسان ہے ...

    مزید پڑھیے

    سر اٹھایا تو سر رہے گا کیا

    سر اٹھایا تو سر رہے گا کیا خوف یہ عمر بھر رہے گا کیا اس نے زنجیر کر کے رکھا ہے ہم سے وہ بے خبر رہے گا کیا پاؤں رہتے نہیں زمیں پہ ترے ہاتھ دستار پر رہے گا کیا وہ جو اک خواب ہم نے دیکھا تھا خواب ہی عمر بھر رہے گا کیا مر رہے ہیں فراق میں تیرے تو ہمیں مار کر رہے گا کیا عشق خانہ خراب ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی تیری یادوں کا سلسلہ سا چلتا ہے

    جب بھی تیری یادوں کا سلسلہ سا چلتا ہے اک چراغ بجھتا ہے اک چراغ جلتا ہے شرط غم گساری ہے ورنہ یوں تو سایہ بھی دور دور رہتا ہے ساتھ ساتھ چلتا ہے سوچتا ہوں آخر کیوں روشنی نہیں ہوتی داغ بھی ابھرتے ہیں چاند بھی نکلتا ہے کیسے کیسے ہنگامے اٹھ کے رہ گئے دل میں کچھ پتہ مگر ان کا آنسوؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    حسن بزم مثال میں کیا ہے

    حسن بزم مثال میں کیا ہے آئینے کے خیال میں کیا ہے دیکھتی کیا ہے اے نگاہ کرم میرے دست سوال میں کیا ہے تو نہیں ہے تو کون ہے مجھ میں فرق ہجر و وصال میں کیا ہے انقلابات زندگی کیا ہیں گردش ماہ و سال میں کیا ہے آپ دامن کشاں گزرتے ہیں رہ گزار خیال میں کیا ہے بات اظہار حال میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    نکل کر سایۂ ابر رواں سے

    نکل کر سایۂ ابر رواں سے رہے ہم مدتوں بے سائباں سے زمیں پر چاند آنا چاہتا ہے اتر کر کشتی آب رواں سے نگاہیں ڈھونڈتی ہیں رفتگاں کو ستارے ٹوٹتے ہیں آسماں سے مناتے خیر کیا ہم جسم و جاں کی اسے چاہا تھا ہم نے جسم و جاں سے رساؔ کس عہد نا پرساں میں ہم نے لیا ہے کام حرف رایگاں سے

    مزید پڑھیے

    جب تک دور جام چلے گا

    جب تک دور جام چلے گا ساقی تیرا نام چلے گا مندر میں زنار چلے گی کعبے میں احرام چلے گا جوگی کا سنجوگ نہیں تو صوفی کا الہام چلے گا زینہ زینہ ان زلفوں کا فتنہ سوئے بام چلے گا رستے سو اعجاز کریں گے جب وہ سرو اندام چلے گا سناٹے بسرام کریں گے بستی میں کہرام چلے گا کب تک یہ دن رات ...

    مزید پڑھیے

    رہنا ہر دم بجھا بجھا سا کچھ

    رہنا ہر دم بجھا بجھا سا کچھ ہو گیا دل کا مشغلہ سا کچھ تیری زلفوں کا میری وحشت کا ملتا جلتا ہے سلسلہ سا کچھ ہم سے ملنے کو اک زمانہ ملا تیرا ملنا تھا سانحہ سا کچھ ایسا اجڑا صنم کدہ دل کا ہو گیا خانۂ خدا سا کچھ دل کے صحرا میں آ نکلتا ہے اب بھی کوئی گریز پا سا کچھ لطف دیوانگی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3