Rasa Chughtai

رسا چغتائی

رسا چغتائی کی غزل

    رات ہے یا ہوا مکانوں میں

    رات ہے یا ہوا مکانوں میں جل رہا ہے دیا مکانوں میں جانے کیا ہو گیا مکینوں کو جانے کیا ہو گیا مکانوں میں لوگ کن واہموں میں رہتے ہیں کاٹتے ہیں سزا مکانوں میں اک ستارہ زمین پر اترا اور پھر کھو گیا مکانوں میں ایسا لگتا ہے خواب کی تعبیر دیکھتا ہے خدا مکانوں میں ایک سائے سے روز ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری رہ گزر کے آس پاس

    عمر گزری رہ گزر کے آس پاس رقص کرتے اس نظر کے آس پاس زلف کھلتی ہے تو اٹھتا ہے دھواں آبشار چشم تر کے آس پاس کوندتی ہیں بجلیاں برسات میں طائر بے بال و پر کے آس پاس رات بھر آوارہ پتے اور ہوا رقص کرتے ہیں شجر کے آس پاس چھوڑ آیا ہوں متاع جاں کہیں غالباً اس رہ گزر کے آس پاس بال ...

    مزید پڑھیے

    ہے لیکن اجنبی ایسا نہیں ہے

    ہے لیکن اجنبی ایسا نہیں ہے وہ چہرہ جو ابھی دیکھا نہیں ہے بہر صورت ہے ہر صورت اضافی نظر آتا ہے جو ویسا نہیں ہے اسے کہتے ہیں اندوہ معانی لب نغمہ گل نغمہ نہیں ہے لہو میں میرے گردش کر رہا ہے ابھی وہ حرف جو لکھا نہیں ہے ہجوم تشنگاں ہے اور دریا سمجھتا ہے کوئی پیاسا نہیں ہے عجب میرا ...

    مزید پڑھیے

    ہر چیز سے ماورا خدا ہے

    ہر چیز سے ماورا خدا ہے دنیا کا عجیب سلسلہ ہے کیا آئے نظر کہ راستوں میں صدیوں کا غبار اڑ رہا ہے جتنی کہ قریب تر ہے دنیا اتنا ہی طویل فاصلہ ہے الفاظ میں بند ہیں معانی عنوان کتاب دل کھلا ہے کانٹوں میں گلاب کھل رہے ہیں ذہنوں میں الاؤ جل رہا ہے

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے نظر نہیں آیا (ردیف .. ے)

    اس سے پہلے نظر نہیں آیا اس طرح چاند کا یہ ہالا مجھے آدمی کس کمال کا ہوگا جس نے تصویر سے نکالا مجھے میں تجھے آنکھ بھر کے دیکھ سکوں اتنا کافی ہے بس اجالا مجھے اس نے منظر بدل دیا یکسر چاہیے تھا ذرا سنبھالا مجھے اور کچھ یوں ہوا کہ بچوں نے چھینا جھپٹی میں توڑ ڈالا مجھے یاد ہیں آج ...

    مزید پڑھیے

    چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو

    چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو جو راہ میں ہے ابھی اس کرن کی بات کرو در قفس پہ جو آئے صبا تو پھر پہروں بٹھا کے سامنے گل پیرہن کی بات کرو جہاں سے ٹوٹ گیا سلسلہ خیالوں کا وہاں سے زلف شکن در شکن کی بات کرو

    مزید پڑھیے

    دل نے اپنی زباں کا پاس کیا

    دل نے اپنی زباں کا پاس کیا آنکھ نے جانے کیا قیاس کیا کیا کہا باد صبح گاہی نے کیا چراغوں نے التماس کیا کچھ عجب طور زندگانی کی گھر سے نکلے نہ گھر کا پاس کیا عشق جی جان سے کیا ہم نے اور بے خوف و بے ہراس کیا رات آئی ادھر ستاروں نے شبنمی پیرہن لباس کیا سایۂ گل تو میں نہیں جس نے گل کو ...

    مزید پڑھیے

    مٹی جب تک نم رہتی ہے

    مٹی جب تک نم رہتی ہے خوشبو تازہ دم رہتی ہے اپنی رو میں مست و غزل خواں موج ہوائے غم رہتی ہے ان جھیل سی گہری آنکھوں میں اک لہر سی ہر دم رہتی ہے ہر ساز جدا کیوں ہوتا ہے کیوں سنگت باہم رہتی ہے کیوں آنگن ٹیڑھا لگتا ہے کیوں پایل برہم رہتی ہے اب ایسے سرکش قامت پر کیوں تیغ مژہ خم رہتی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں جاتے ہیں آگے شہر جاں سے

    کہاں جاتے ہیں آگے شہر جاں سے یہ بل کھاتے ہوئے رستے یہاں سے وہاں اب خواب گاہیں بن گئی ہیں اٹھے تھے آب دیدہ ہم جہاں سے زمیں اپنی کہانی کہہ رہی ہے الگ اندیشۂ سود و زیاں سے انہیں بنتے بگڑتے دائروں میں وہ چہرہ کھو گیا ہے درمیاں سے اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے تری یادوں کے بوسیدہ ...

    مزید پڑھیے

    تیرے آنے کا انتظار رہا

    تیرے آنے کا انتظار رہا عمر بھر موسم بہار رہا پا بہ زنجیر زلف یار رہی دل اسیر خیال یار رہا ساتھ اپنے غموں کی دھوپ رہی ساتھ اک سرو سایہ دار رہا میں پریشان حال آشفتہ صورت رنگ روزگار رہا آئنہ آئنہ رہا پھر بھی لاکھ در پردۂ غبار رہا کب ہوائیں تہ کمند آئیں کب نگاہوں پہ اختیار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3