ہاتھوں سے گر گئی مرے مٹی کی خیر ہو
ہاتھوں سے گر گئی مرے مٹی کی خیر ہو گھر میں ہی بیٹھی رہ گئی بیٹی کی خیر ہو ہاتھوں کے اوک میں مرے جلتا رہا چراغ آدھی ہتھیلی جل گئی آدھی کی خیر ہو بستی میں بانسری کی صدا جب سنائی دے بنجارے تو جیے تری ونجلی کی خیر ہو میں نے تو ایک شعر کہا حسن یار پر محفل میں جھومتی ہوئی لڑکی کی خیر ...