Rana Abdurrab

رانا عبدالرب

رانا عبدالرب کی غزل

    ہاتھوں سے گر گئی مرے مٹی کی خیر ہو

    ہاتھوں سے گر گئی مرے مٹی کی خیر ہو گھر میں ہی بیٹھی رہ گئی بیٹی کی خیر ہو ہاتھوں کے اوک میں مرے جلتا رہا چراغ آدھی ہتھیلی جل گئی آدھی کی خیر ہو بستی میں بانسری کی صدا جب سنائی دے بنجارے تو جیے تری ونجلی کی خیر ہو میں نے تو ایک شعر کہا حسن یار پر محفل میں جھومتی ہوئی لڑکی کی خیر ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے رابطہ نہیں مرے دوست

    آپ سے رابطہ نہیں مرے دوست سانس کا سلسلہ نہیں مرے دوست اپنی مرضی کی کھینچ لو تصویر زندگی کیمرہ نہیں مرے دوست دوست تو اور بھی ہزاروں ہیں کوئی بھی آپ سا نہیں مرے دوست تو نے دشمن سمجھ لیا مجھ کو میں نے کچھ بھی کہا نہیں مرے دوست بارہا تیرا مجھ سے مل جانا یہ کوئی حادثہ نہیں مرے ...

    مزید پڑھیے

    اسی کی تصویر ہے جو دل پر بنی ہوئی ہے

    اسی کی تصویر ہے جو دل پر بنی ہوئی ہے وہ شاہزادی مرا مقدر بنی ہوئی ہے میں تیرے اشکوں کو اپنے سانسوں میں جذب کر لوں تو رو رہی ہے تو میری جاں پر بنی ہوئی ہے کبھی تو آئے تو اپنے دل میں دکھاؤں تجھ کو کہ تیری تصویر کتنی سندر بنی ہوئی ہے تری قیامت ضرور خاصے کی چیز ہوگی مگر وہ لڑکی جو اس ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو کیا بتلاؤں کون سے اچھے ہیں

    تجھ کو کیا بتلاؤں کون سے اچھے ہیں تیرے قرب کے سارے لمحے اچھے ہیں تجھ کو دیکھے بن جو تجھ کو دیکھتے ہیں دیکھنے والوں سے وہ اندھے اچھے ہیں تیری اک تصویر ہے سارے کمروں میں میرے گھر کے سارے کمرے اچھے ہیں تجھ کو دیکھنے والی آنکھیں چوموں گا تیری باتیں کرنے والے اچھے ہیں تو نے جس ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے ساتھ زمیں کا سکوت ٹوٹا ہے

    ہوا کے ساتھ زمیں کا سکوت ٹوٹا ہے کسی کی ہاں سے نہیں کا سکوت ٹوٹا ہے وہ جب گیا تو خدا کا خیال آنے لگا سکوت دل سے جبیں کا سکوت ٹوٹا ہے ہماری کال کی گھنٹی کا معجزہ دیکھو کہ سنگ ہوتے حسیں کا سکوت ٹوٹا ہے کسی کے اشک کی شدت نواز دھڑکن سے زمیں پہ عرش بریں کا سکوت ٹوٹا ہے میں سوچتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    میرے بچنے کی آخری صورت

    میرے بچنے کی آخری صورت سامنے آئے آپ کی صورت روپ مصرع نما بھی ہوتے ہیں لوگ ہوتے ہیں شاعری صورت تو تھا ساحل پہ لوگ دیکھتے تھے وہ سمندر کی ماتمی صورت تیری صورت ہی پہلی صورت ہے تیری صورت ہی دوسری صورت یہ تو فطرت سے اختلاف ہوا کوئی شاعر ہو مولوی صورت تیری نسبت سے آشکار ہوا موت ...

    مزید پڑھیے

    ترے حضور اگر مجھ میں عاجزی نہ رہے

    ترے حضور اگر مجھ میں عاجزی نہ رہے میں رو پڑوں مرے ہونٹوں پہ یہ ہنسی نہ رہے تھے آپ پاس تو پھر بھی تھا خالی پن کوئی اور آج کل تو مرے پاس آپ بھی نہ رہے خوشی کی رت میں کوئی ہنسنے والا مل نہ سکا ہماری موت کے موقعے پہ ماتمی نہ رہے مرے خیال میں محشر کی اک علامت ہے قلم کا قحط پڑے گھر میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2