Rana Abdurrab

رانا عبدالرب

رانا عبدالرب کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    بقا کے واسطے یہ اہتمام کرتا ہے

    بقا کے واسطے یہ اہتمام کرتا ہے ہمیں جو جھک کے زمانہ سلام کرتا ہے ہمیں جھکانے کی کوشش میں لوگ جھکنے لگے ہمارا بغض بھی کیا خوب کام کرتا ہے ہے ساتھ چلنا جسے ہاتھ تھام لے میرا فقیر یاروں میں حجت تمام کرتا ہے ہمارے نام سے نفرت منافقین کو ہے ہمارا نام بغاوت کو عام کرتا ہے زمیں پہ ...

    مزید پڑھیے

    اسی جگہ پہ اندھیروں کے غول پلتے ہیں

    اسی جگہ پہ اندھیروں کے غول پلتے ہیں سو بام و در پہ چراغوں کا نور ملتے ہیں وہ خوش خصال اگر دسترس میں آ جائے ہمارے ہاتھ ہمارے لبوں سے جلتے ہیں تمہارے ہجر کو فاقہ کشی نہیں سونپی تمہارے درد مرے آنسوؤں پہ پلتے ہیں تمہارے قرب کی حدت کا ہی تماشا ہے ذرا ذرا سا جو ہم رات بھر پگھلتے ...

    مزید پڑھیے

    مرنے کا خوف بڑھنے لگا اختیار سے

    مرنے کا خوف بڑھنے لگا اختیار سے اب زندگی اتار مجھے اپنی کار سے اتنا کہا کہ تجھ سے محبت ہے لڑ پڑا اتنا تو اب مذاق بھی ہوتا ہے یار سے میں زندگی کی بس میں لطیفے ہوں بیچتا جلنے لگے ہیں لوگ مرے کاروبار سے کیونکہ سڑک سے آپ کی گاڑی گزرنی ہے سارے درخت نکلے ہوئے ہیں قطار سے میں مطمئن ...

    مزید پڑھیے

    مطمئن ہوں میں اس خسارے پر

    مطمئن ہوں میں اس خسارے پر سب لٹایا ہے اپنے پیارے پر کس نے رکنا ہے کس نے جانا ہے منحصر ہے ترے اشارے پر اس کنارے پہ میں اکیلا ہوں کون ہے دوسرے کنارے پر تو پلٹ کر کبھی تو آئے گا جی رہے ہیں اسی سہارے پر کس لیے بد گمان ہوتے ہو نام لکھا ہے جب ستارے پر وہ قفس تو کبھی کھلا ہی نہیں ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ محبت کے سزاوار پہ تہمت نہ لگا

    مجھ محبت کے سزاوار پہ تہمت نہ لگا مجھ کو جھٹلا دے مگر پیار پہ تہمت نہ لگا سست رو شخص مرا نقش قدم دھیان میں رکھ مجھ سے آ مل مری رفتار پہ تہمت نہ لگا لوگ بکتے ہیں تو بکتے رہیں بے شک لیکن کم سے کم تو مرے کردار پہ تہمت نہ لگا میں نے چھینی نہیں عزت سے کمائی ہے یہ میری عزت مری دستار پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام