میں زمانے میں ہوں لیکن یہ زمانہ تیرا
میں زمانے میں ہوں لیکن یہ زمانہ تیرا
ہاتھ میرا ہے لٹاتا ہے خزانہ تیرا
تیر تیرا ہے کماں تیری نشانہ تیرا
دام میرا ہے تہ دام ہے دانہ تیرا
دائرے سب نے عقائد کے بنا رکھے ہیں
ورنہ مخصوص نہیں کوئی ٹھکانہ تیرا
جو بھی سنتا ہے وہ عنوان نیا دیتا ہے
گشت کرتا ہے زمانے میں فسانہ تیرا
تیز چلتی رہی تنقید و سیاست کی ہوا
گرد آلود ہوا آئنہ خانہ تیرا
ہم نوا کس کو بناؤں کسے ہم راز کروں
میں اکیلا ہوں زمانے کا زمانہ تیرا