Ramesh Kanwal

رمیش کنول

رمیش کنول کی غزل

    اپنوں کے درمیان سلامت نہیں رہے

    اپنوں کے درمیان سلامت نہیں رہے دیوار و در مکان سلامت نہیں رہے نفرت کی گرد جمع نگاہوں میں رہ گئی الفت کے قدردان سلامت نہیں رہے روشن ہیں آرزو کے بہت زخم آج بھی زخموں کے کچھ نشان سلامت نہیں رہے ایسا نہیں کہ صرف یقیں در بدر ہوا دل کے کئی گمان سلامت نہیں رہے محفوظ بام و در ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آسماں سے چھن گیا جب چاند تاروں کا لباس

    آسماں سے چھن گیا جب چاند تاروں کا لباس شبنمی کپڑوں میں لپٹی تھی زمیں کی نرم گھاس توڑ کر دیوار لمحوں کی ہوا جب رو بہ رو میں بھی افسردہ تھا اس کا دل بھی تھا بے حد اداس موجزن امروز کا کھارا سمندر تھا بہت تیری یادوں کے جزیرے تھے مگر کچھ آس پاس جب بدن کلیوں کا سورج کی کرن چھونے ...

    مزید پڑھیے

    اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا

    اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا آپ کا چہرہ مجھے بھانے لگا چاندنی بستر پہ اترانے لگی چاند بانہوں میں نظر آنے لگا روح پر مدہوشیاں چھانے لگیں جسم غزلیں وصل کی گانے لگا تم کرم فرما ہوئے صد شکریہ خواب میرا مجھ کو یاد آنے لگا رفتہ رفتہ یاسمیں کھلنے لگی موسم گل عشق فرمانے لگا زلف کی ...

    مزید پڑھیے

    نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے

    نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے ٹوٹتے بکھرتے ان حوصلوں کو سمجھاؤ الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا ناگنو! سنبھل جاؤ سامنے سپیرا ہے

    مزید پڑھیے

    ذرا ذرا سی بات پر وہ مجھ سے بد گماں رہے

    ذرا ذرا سی بات پر وہ مجھ سے بد گماں رہے جو رات دن تھے مہرباں وہ اب نہ مہرباں رہے جدائیوں کی لذتوں کی وسعتیں نہیں رہیں وہ خوش خیال وصل بن کے میرے درمیاں رہے پہیلیاں بجھاؤ مت بہانے اب بناؤ مت یہیں کہیں نہیں تھے تم بتاؤ پھر کہاں رہے وہ میرے ساتھ کب نہ تھے گلہ کروں جو میں بھلا ذرا ...

    مزید پڑھیے

    غم چھپانے میں وقت لگتا ہے

    غم چھپانے میں وقت لگتا ہے مسکرانے میں وقت لگتا ہے روٹھ جانے کا کوئی وقت نہیں پر منانے میں وقت لگتا ہے ضد کا بستر سمیٹیے دلبر گھر بسانے میں وقت لگتا ہے جا کے آنے کی بات مت کیجے جانے آنے میں وقت لگتا ہے آزما مت، بھروسہ کر مجھ پر آزمانے میں وقت لگتا ہے یک بیک بھولنا ہے نا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی آنکھوں میں بے حد حسین منظر تھا

    کسی کی آنکھوں میں بے حد حسین منظر تھا مرا بدن تھا جزیرہ وہ اک سمندر تھا وہ جلتے پنکھ لیے بڑھ رہا تھا میری طرف مری رگوں میں ٹھہرتا ہوا دسمبر تھا جو ایک جگنو سا بجھتا رہا دمکتا رہا وہ اجنبی تو شناساؤں سے بھی بہتر تھا برائے نام تو پانی تھا اس کے چاروں طرف مگر جو ٹھہرا تو صحرا میں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بلاؤ، کبھی میرے گھر بھی آیا کرو

    کبھی بلاؤ، کبھی میرے گھر بھی آیا کرو یہی ہے رسم محبت، اسے نبھایا کرو تمہارے جسم کے اشعار مجھ کو بھاتے ہیں مری وفا کی غزل تم بھی گنگنایا کرو تمہارے وصل کی راتوں کی لذتوں کی قسم مجھے جدائی کے منظر نہ اب دکھایا کرو قریب آؤ، ان آنکھوں کی جستجو دیکھو حیات بن کے مرے ساتھ جگمگایا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ان دنوں اداس کہاں

    زندگی ان دنوں اداس کہاں تجھ سے ملنے کی دل میں آس کہاں موسموں میں گلوں کی باس کہاں مفلسی میری خوش لباس کہاں لان سے پھول پتیاں اوجھل تیری یادوں کی نرم گھاس کہاں رتجگا پھول تارے چاند ہوا نیند بستر کے آس پاس کہاں

    مزید پڑھیے

    تجھ سے میں مجھ سے آشنا تم ہو

    تجھ سے میں مجھ سے آشنا تم ہو میں ہوں خوشبو مگر ہوا تم ہو میں لکھاوٹ تمہارے ہاتھوں کی میری تقدیر کا لکھا تم ہو تم اگر سچ ہو، میں بھی جھوٹ نہیں عکس میں، میرا آئنہ تم ہو بے خودی نے مرا بھرم توڑا میں سمجھتا رہا خدا تم ہو میں ہوں مجرم، مرے ہو منصف تم میں خطا ہوں، مری سزا تم ہو سیپ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2