Ramesh Kanwal

رمیش کنول

رمیش کنول کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    اپنوں کے درمیان سلامت نہیں رہے

    اپنوں کے درمیان سلامت نہیں رہے دیوار و در مکان سلامت نہیں رہے نفرت کی گرد جمع نگاہوں میں رہ گئی الفت کے قدردان سلامت نہیں رہے روشن ہیں آرزو کے بہت زخم آج بھی زخموں کے کچھ نشان سلامت نہیں رہے ایسا نہیں کہ صرف یقیں در بدر ہوا دل کے کئی گمان سلامت نہیں رہے محفوظ بام و در ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آسماں سے چھن گیا جب چاند تاروں کا لباس

    آسماں سے چھن گیا جب چاند تاروں کا لباس شبنمی کپڑوں میں لپٹی تھی زمیں کی نرم گھاس توڑ کر دیوار لمحوں کی ہوا جب رو بہ رو میں بھی افسردہ تھا اس کا دل بھی تھا بے حد اداس موجزن امروز کا کھارا سمندر تھا بہت تیری یادوں کے جزیرے تھے مگر کچھ آس پاس جب بدن کلیوں کا سورج کی کرن چھونے ...

    مزید پڑھیے

    اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا

    اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا آپ کا چہرہ مجھے بھانے لگا چاندنی بستر پہ اترانے لگی چاند بانہوں میں نظر آنے لگا روح پر مدہوشیاں چھانے لگیں جسم غزلیں وصل کی گانے لگا تم کرم فرما ہوئے صد شکریہ خواب میرا مجھ کو یاد آنے لگا رفتہ رفتہ یاسمیں کھلنے لگی موسم گل عشق فرمانے لگا زلف کی ...

    مزید پڑھیے

    نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے

    نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے ٹوٹتے بکھرتے ان حوصلوں کو سمجھاؤ الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا ناگنو! سنبھل جاؤ سامنے سپیرا ہے

    مزید پڑھیے

    ذرا ذرا سی بات پر وہ مجھ سے بد گماں رہے

    ذرا ذرا سی بات پر وہ مجھ سے بد گماں رہے جو رات دن تھے مہرباں وہ اب نہ مہرباں رہے جدائیوں کی لذتوں کی وسعتیں نہیں رہیں وہ خوش خیال وصل بن کے میرے درمیاں رہے پہیلیاں بجھاؤ مت بہانے اب بناؤ مت یہیں کہیں نہیں تھے تم بتاؤ پھر کہاں رہے وہ میرے ساتھ کب نہ تھے گلہ کروں جو میں بھلا ذرا ...

    مزید پڑھیے

تمام