Ramesh Kanwal

رمیش کنول

رمیش کنول کی غزل

    لو شروع نفرت ہوئی

    لو شروع نفرت ہوئی خیریت رخصت ہوئی بند دروازے ہوئے برہنہ وحشت ہوئی ایک لمحے کی خطا صدیوں کی شامت ہوئی ذہن کی دیوار پر مفلسی کی چھت ہوئی عطر کے بازار میں پھولوں کی شہرت ہوئی تم نصیبوں سے ملے زندگی جنت ہوئی چلنا ٹریفک جام میں اب کنولؔ عادت ہوئی

    مزید پڑھیے

    مسکراؤں گا گنگناؤں گا

    مسکراؤں گا گنگناؤں گا میں ترا حوصلہ بڑھاؤں گا روٹھنے کی ادا نرالی ہے جب تو روٹھے گا، میں مناؤں گا قربتوں کے چراغ گل کر کے فاصلوں کے دیے جلاؤں گا جگنوؤں سا لباس پہنوں گا تیری آنکھوں میں جھلملاؤں گا مہرباں ہوگا جب وہ جان کنولؔ اس کی گستاخیاں گناؤں گا

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2