Ram Krishn Muztar

رام کرشن مضطر

  • 1927 - 1984

رام کرشن مضطر کی غزل

    رقص شباب و رنگ بہاراں نظر میں ہے

    رقص شباب و رنگ بہاراں نظر میں ہے یہ تم نظر میں ہو کہ گلستاں نظر میں ہے اک روشنی سے عالم دل جگمگا اٹھا وہ ہیں کہ آفتاب درخشاں نظر میں ہے اہل جنوں سے کیجیے اب چاک دل کی بات دامن نظر میں ہے نہ گریباں نظر میں ہے ان کے کرم سے بڑھنے لگے دل کے حوصلے انداز التفات فراواں نظر میں ہے سو ...

    مزید پڑھیے

    مسئلہ یہ بھی بہ فیض عشق آساں ہو گیا

    مسئلہ یہ بھی بہ فیض عشق آساں ہو گیا زیست کو اندازۂ غم‌ ہائے دوراں ہو گیا دل میں جب احساس کا شعلہ فروزاں ہو گیا نور افشاں ہر چراغ بزم امکاں ہو گیا تیرے لہراتے ہی اے جان طرب روح نشاط زندگی رقصاں ہوئی عالم غزل خواں ہو گیا اس طرح میری بہار زندگی رخصت ہوئی دل اجڑ کر رہ گیا آغوش ...

    مزید پڑھیے

    دل و نظر میں نہ پیدا ہوئی شکیبائی

    دل و نظر میں نہ پیدا ہوئی شکیبائی کسی کے غم نے طبیعت ہزار بہلائی تمام حسن و محبت تمام رعنائی وہ اک نگاہ جو پیغام زندگی لائی چھلک پڑیں نہ کہیں اشک میری آنکھوں سے کسی کے درد محبت کی ہو نہ رسوائی غم زمانہ کے مارے نہ رہ سکے زندہ نگاہ دوست نے کیا کیا نہ کی مسیحائی نہ رک سکیں گے رہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ گھنی چھاؤں یہ ٹھنڈک یہ دل و جاں کا سکوں

    یہ گھنی چھاؤں یہ ٹھنڈک یہ دل و جاں کا سکوں میری آنکھوں پہ ترے گیسوئے پر خم تو نہیں لذت درد وہی ہے وہی کیفیت زیست التفات نگہ ناز ابھی کم تو نہیں دل کے ارمان مچلتے ہی چلے جاتے ہیں یہ سیہ رات تری کاکل برہم تو نہیں الجھنیں شوق کی بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں آج زلفوں میں تری کوئی نیا خم تو ...

    مزید پڑھیے

    مری نگاہ میں یہ رنگ سوز و ساز نہ ہو

    مری نگاہ میں یہ رنگ سوز و ساز نہ ہو ترے کرم کا اگر سلسلہ دراز نہ ہو امید چشم تغافل شعار سے کب تھی اس التفات فراواں میں کوئی راز نہ ہو ہمارے حال پریشاں پہ اک نظر بھی نہیں نیاز مند سے اتنا تو بے نیاز نہ ہو کسی نے توڑ دیئے بربط حیات کے تار اب اور کیا ہو اگر آہ جاں گداز نہ ہو نظر نہ ...

    مزید پڑھیے

    درد حیات عشق ہے نغمۂ جاں گداز میں

    درد حیات عشق ہے نغمۂ جاں گداز میں غرق ہے ساری کائنات لذت سوز و ساز میں شوق کا حال کیا ہوا دل کا مآل کیا ہوا ایک جہان راز ہے دیدۂ دل نواز میں کیف خود آگہی بھی ہے عالم بے خودی بھی ہے شوق سپردگی بھی ہے آج نگاہ ناز میں پچھلے پہر جو حسن کے رخ سے ہٹیں خنک لٹیں جاگ اٹھا نیا فسوں چشم‌ ...

    مزید پڑھیے

    یہ ٹوٹی کشتیاں اور بحر غم کے تیز دھارے ہیں

    یہ ٹوٹی کشتیاں اور بحر غم کے تیز دھارے ہیں کناروں سے ہیں امیدیں نہ موجوں کے سہارے ہیں نہیں معلوم کیا کیا رنگ بدلے گی ابھی دنیا نگاہ وقت کے اے دل بہت نازک اشارے ہیں مرے آنسو تو جذب خاک ہو کر رہ گئے کب کے درخشاں ان کی پلکوں پر ابھی تک کچھ ستارے ہیں ہماری اور تمہاری زندگی میں فرق ...

    مزید پڑھیے

    پھر بھیگ چلیں آنکھیں چلنے لگی پروائی

    پھر بھیگ چلیں آنکھیں چلنے لگی پروائی ہر زخم ہوا تازہ ہر چوٹ ابھر آئی پھر یاد کوئی آیا پھر اشک امڈ آئے پھر عشق نے سینے میں اک آگ سی بھڑکائی برباد محبت کا عالم ہی عجب دیکھا سو بار لہو رویا سو بار ہنسی آئی رہتا ہے خیالوں میں پھرتا ہے نگاہوں میں اک شاہد رنگیں کا وہ عالم رعنائی کس ...

    مزید پڑھیے

    محبت حاصل دنیا و دیں ہے

    محبت حاصل دنیا و دیں ہے محبت روح ارباب یقیں ہے نظر میں جھوم اٹھتی ہیں بہاریں کسی کی یاد بھی کتنی حسیں ہے تصدق ہو رہے ہیں ماہ و انجم نگاہوں میں وہی زہرہ جبیں ہے کہاں ممکن ہے اس کو بھول جانا کہ ہر اک نقش اس کا دل نشیں ہے جہاں چاہوں وہیں محفل سجا لوں مری ہر اک نظر حسن آفریں ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    کیا غضب ہے کہ ملاقات کا امکاں بھی نہیں

    کیا غضب ہے کہ ملاقات کا امکاں بھی نہیں اور اب اس کو بھلانا کوئی آساں بھی نہیں کسے دیکھوں کسے آنکھوں سے لگاؤں اے دل روئے تاباں بھی نہیں زلف پریشاں بھی نہیں اور ہیں آج ٹھکانے ترے دیوانوں کے کوہ و صحرا بھی نہیں دشت و بیاباں بھی نہیں جانے کیا بات ہے سب اہل جنوں ہیں خاموش آج وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3