Rajesh Reddy

راجیش ریڈی

سماجی حقیقتوں کو بے نقاب کرنے والے مقبول عام شاعر

Popular poet depicting social realities

راجیش ریڈی کی غزل

    دنیا سے، جس سے آگے کا سوچا نہیں گیا

    دنیا سے، جس سے آگے کا سوچا نہیں گیا ہم سے وہاں پہنچ کے بھی ٹھہرا نہیں گیا آنکھوں پہ ایسا وقت بھی گزرا ہے بارہا وہ دیکھنا پڑا ہے جو دیکھا نہیں گیا پڑھوانا چاہتے تھے نجومی سے ہم وہی ہم سے قدم زمین پہ رکھا نہیں گیا نقشے میں آج ڈھونڈنے بیٹھا ہوں وہ زمیں جس کو ہزار ٹکڑوں میں بانٹا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی ہے

    ہر ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی ہے یہ زندگی تو کوئی انتقام ہو گئی ہے جب آئی موت تو راحت کی سانس لی ہم نے کہ سانس لینے کی زحمت تمام ہو گئی ہے کسی سے گفتگو کرنے کو جی نہیں کرتا مری خموشی ہی میرا کلام ہو گئی ہے پرندے ہوتے تو ڈالی پہ لوٹ بھی جاتے ہمیں نہ یاد دلاؤ کہ شام ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    ایسے نہ بچھڑ آنکھوں سے اشکوں کی طرح تو

    ایسے نہ بچھڑ آنکھوں سے اشکوں کی طرح تو آ لوٹ کے آ پھر تری یادوں کی طرح تو سکھ چین مرا لوٹنے والے آ کسی دن مجھ کو بھی چرا لے مری نیندوں کی طرح تو چاہا تھا بہت میں نے بھلا دوں تجھے لیکن جاتا ہی نہیں دل سے امیدوں کی طرح تو منہ پھیر کے جانا ہے تجھے جا تری مرضی مت روٹھ مگر مجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    خزانا کون سا اس پار ہوگا

    خزانا کون سا اس پار ہوگا وہاں بھی ریت کا انبار ہوگا یہ سارے شہر میں دہشت سی کیوں ہے یقیناً کل کوئی تہوار ہوگا بدل جائے گی اس بچے کی دنیا جب اس کے سامنے اخبار ہوگا اسے ناکامیاں خود ڈھونڈ لیں گی یہاں جو صاحب کردار ہوگا سمجھ جاتے ہیں دریا کے مسافر جہاں میں ہوں وہاں منجدھار ...

    مزید پڑھیے

    کچھ پرندوں کو تو بس دو چار دانے چاہئیں

    کچھ پرندوں کو تو بس دو چار دانے چاہئیں کچھ کو لیکن آسمانوں کے خزانے چاہئیں دوستوں کا کیا ہے وہ تو یوں بھی مل جاتے ہیں مفت روز اک سچ بول کر دشمن کمانے چاہئیں تم حقیقت کو لیے بیٹھے ہو تو بیٹھے رہو یہ زمانہ ہے اسے ہر دن فسانے چاہئیں روز ان آنکھوں کے سپنے ٹوٹ جاتے ہیں تو کیا روز ان ...

    مزید پڑھیے

    کوشش تو ہے کہ ضبط کو رسوا کروں نہیں

    کوشش تو ہے کہ ضبط کو رسوا کروں نہیں ہنس کر ملوں سبھی سے کسی پر کھلوں نہیں قیمت چکا رہا ہوں میں شہرت کی اس طرح وہ ہو کے رہ گیا ہوں جو دراصل ہوں نہیں اے موت کم ہی رہتا ہوں میں اپنے آپ میں ایسا نہ ہو نہ کہ آئے تو اور میں ملوں نہیں

    مزید پڑھیے

    یہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے

    یہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے کہیں اک حسین سا خواب ہے کہیں جان لیوا عذاب ہے کہیں چھاؤں ہے کہیں دھوپ ہے کہیں اور ہی کوئی روپ ہے کئی چہرے اس میں چھپے ہوئے اک عجیب سی یہ نقاب ہے کہیں کھو دیا کہیں پا لیا کہیں رو لیا کہیں گا لیا کہیں چھین لیتی ہے ہر خوشی کہیں مہرباں بے ...

    مزید پڑھیے

    بے گھری کا اپنی یہ اظہار کم کر دیجیے

    بے گھری کا اپنی یہ اظہار کم کر دیجیے شعر میں ذکر در و دیوار کم کر دیجیے اپنی تنہائی میں اتنا بھی خلل اچھا نہیں آپ اپنے آپ سے گفتار کم کر دیجیے دشمنوں کی خود بہ خود ہو جائے گی تعداد کم یاروں کی فہرست میں کچھ یار کم کر دیجیے جب توجہ ہی نہیں موجودگی کس کام کی اس کہانی میں مرا کردار ...

    مزید پڑھیے

    گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے

    گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے لوٹ آئے خدا خدا کر کے درد دل پاؤ گے وفا کر کے ہم نے دیکھا ہے تجربہ کر کے لوگ سنتے رہے دماغ کی بات ہم چلے دل کو رہنما کر کے کس نے پایا سکون دنیا میں زندگانی کا سامنا کر کے زندگی تو کبھی نہیں آئی موت آئی ذرا ذرا کر کے

    مزید پڑھیے

    کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا

    کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا میں ہر دن جاگ تو جاتا ہوں زندہ کیوں نہیں ہوتا مری اک زندگی کے کتنے حصے دار ہیں لیکن کسی کی زندگی میں میرا حصہ کیوں نہیں ہوتا جہاں میں یوں تو ہونے کو بہت کچھ ہوتا رہتا ہے میں جیسا سوچتا ہوں کچھ بھی ویسا کیوں نہیں ہوتا ہمیشہ طنز کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4