دنیا سے، جس سے آگے کا سوچا نہیں گیا
دنیا سے، جس سے آگے کا سوچا نہیں گیا ہم سے وہاں پہنچ کے بھی ٹھہرا نہیں گیا آنکھوں پہ ایسا وقت بھی گزرا ہے بارہا وہ دیکھنا پڑا ہے جو دیکھا نہیں گیا پڑھوانا چاہتے تھے نجومی سے ہم وہی ہم سے قدم زمین پہ رکھا نہیں گیا نقشے میں آج ڈھونڈنے بیٹھا ہوں وہ زمیں جس کو ہزار ٹکڑوں میں بانٹا ...