Rajesh Reddy

راجیش ریڈی

سماجی حقیقتوں کو بے نقاب کرنے والے مقبول عام شاعر

Popular poet depicting social realities

راجیش ریڈی کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    جس کو بھی دیکھو ترے در کا پتہ پوچھتا ہے

    جس کو بھی دیکھو ترے در کا پتہ پوچھتا ہے قطرہ قطرے سے سمندر کا پتہ پوچھتا ہے ڈھونڈتا رہتا ہوں آئینے میں اکثر خود کو میرا باہر مرے اندر کا پتہ پوچھتا ہے ختم ہوتے ہی نہیں سنگ کسی دن اس کے روز وہ ایک نئے سر کا پتہ پوچھتا ہے ڈھونڈتے رہتے ہیں سب لوگ لکیروں میں جسے وہ مقدر بھی سکندر کا ...

    مزید پڑھیے

    عکس موجود نہ سایا موجود

    عکس موجود نہ سایا موجود مجھ میں اب کچھ نہیں میرا موجود نکل آتا ہوں میں اکثر باہر کوئی خود میں رہے کتنا موجود کبھی دریا سے ہے قطرہ غائب کبھی قطرے میں ہے دریا موجود میں ذرا بھی نہیں اس میں لیکن مجھ میں وہ سارا کا سارا موجود جب تلک پیاس ہے تجھ میں باقی بس تبھی تک ہے یہ دریا ...

    مزید پڑھیے

    کتنی آسانی سے دنیا کی گرہ کھولتا ہے

    کتنی آسانی سے دنیا کی گرہ کھولتا ہے مجھ میں اک بچہ بزرگوں کی طرح بولتا ہے کیا عجب ہے کہ اڑاتا ہے کبوتر پہلے پھر فضاؤں میں وہ بارود کی بو گھولتا ہے روپ کتنے ہی بھریں کتنے ہی چہرے بدلیں آئینہ آپ کو اپنی ہی طرح تولتا ہے سوچ لو کل کہیں آنسو نہ بہانے پڑ جائیں خون کا کیا ہے رگوں میں ...

    مزید پڑھیے

    خط میں ابھر رہی ہے تصویر دھیرے دھیرے

    خط میں ابھر رہی ہے تصویر دھیرے دھیرے گم ہوتی جا رہی ہے تحریر دھیرے دھیرے احساس تجھ کو ہوگا زنداں کا رفتہ رفتہ تجھ پر کھلے گی تیری زنجیر دھیرے دھیرے مجھ سے ہی کام میرے ٹلتے چلے گئے ہیں ہوتی چلی گئی ہے تاخیر دھیرے دھیرے تقدیر رنگ اپنا دکھلا رہی ہے پل پل بے رنگ ہو چلی ہے تدبیر ...

    مزید پڑھیے

    شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے

    شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے آئینے میں ترا دیدار کیا جانا ہے ہم تصور میں بنا بیٹھے ہیں اک چارہ گر خود کو جس کے لئے بیمار کیا جانا ہے دل تو دنیا سے نکلنے پہ ہے آمادہ مگر اک ذرا ذہن کو تیار کیا جانا ہے توڑ کے رکھ دئے باقی تو انا نے سارے بت بس اک اپنا ہی مسمار کیا جانا ...

    مزید پڑھیے

تمام