Rafiq Usmani

رفیق عثمانی

  • 1957

رفیق عثمانی کی غزل

    مجھ کو شہرت نہ شان دے اللہ

    مجھ کو شہرت نہ شان دے اللہ فن کی دولت دے گیان دے اللہ سن کے پتھر بھی موم ہو جائیں میرے شعروں میں جان دے اللہ وقت کے ہاتھ میں ہے تیر کماں مجھ کو اونچی اڑان دے اللہ ظلم کی تیز دھوپ ہے ہر سو صبر کا سائبان دے اللہ اب زمیں پر نہیں جگہ خالی آسماں پر مکان دے اللہ اپنے الزام کی کروں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دیکھے تو ذرا کیسی سزا دیتا ہے

    کوئی دیکھے تو ذرا کیسی سزا دیتا ہے میرا دشمن مجھے جینے کی دعا دیتا ہے حاکم وقت بھی حالات سے عاجز آ کر وقت کے سامنے سر اپنا جھکا دیتا ہے کیا ہوا تو نے جو غربت میں چھڑایا دامن ایسے حالات میں ہر کوئی دغا دیتا ہے لطف آتا نہیں ہو کر بھی شکم سیر تمہیں ہم غریبوں کو تو فاقہ بھی مزہ دیتا ...

    مزید پڑھیے

    پھول اخلاص کے ہونٹوں پہ سجانے والا

    پھول اخلاص کے ہونٹوں پہ سجانے والا میں ہوں دشمن کو بھی سینے سے لگانے والا جا کے پردیس مرے گھر کا پتا بھول گیا اپنا بچپن مرے آنگن میں بتانے والا اس کی یادوں کو کلیجے سے لگائے رکھیے اب نہ آئے گا کبھی لوٹ کے جانے والا میرے دشمن تجھے معلوم نہیں ہے شاید مارنے والے سے بڑھ کر ہے بچانے ...

    مزید پڑھیے

    اس کے منہ کا کڑوا بول بھی کیسا تھا

    اس کے منہ کا کڑوا بول بھی کیسا تھا دودھ میں جیسے شہد ملا ہو لگتا تھا کھلی ہوا میں اڑتے اڑتے مر جانا قفس میں رہ کر جینے سے تو اچھا تھا شادی ہو جانے پر بیٹا بھول گیا بیوہ ماں نے کیسے اس کو پالا تھا آج میں اس کا ہاتھ پکڑ کر چلتا ہوں کل جو میری انگلی تھامے چلتا تھا اب تو اس میں یادوں ...

    مزید پڑھیے