مجھ کو شہرت نہ شان دے اللہ
مجھ کو شہرت نہ شان دے اللہ
فن کی دولت دے گیان دے اللہ
سن کے پتھر بھی موم ہو جائیں
میرے شعروں میں جان دے اللہ
وقت کے ہاتھ میں ہے تیر کماں
مجھ کو اونچی اڑان دے اللہ
ظلم کی تیز دھوپ ہے ہر سو
صبر کا سائبان دے اللہ
اب زمیں پر نہیں جگہ خالی
آسماں پر مکان دے اللہ
اپنے الزام کی کروں تردید
میرے منہ میں زبان دے اللہ
آ گیا زیست سے رفیقؔ عاجز
کب تلک امتحان دے اللہ