Rafiq Sandelvi

رفیق سندیلوی

رفیق سندیلوی کی نظم

    عجب پانی ہے

    عجب پانی ہے عجب ملاح ہے سوراخ سے بے فکر آسن مار کے کشتی کے اک کونے میں بیٹھا ہے عجب پانی ہے جو سوراخ سے داخل نہیں ہوتا کوئی موج نہفتہ ہے جو پیندے سے کسی لکڑی کے تختے کی طرح چپکی ہے کشتی چل رہی ہے سر پھری لہروں کے جھولے میں ابھی اوجھل ہے جیسے ڈوبتی اب ڈوبتی ہے جیسے بطن آب سے جیسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4