عجب پانی ہے
عجب پانی ہے عجب ملاح ہے سوراخ سے بے فکر آسن مار کے کشتی کے اک کونے میں بیٹھا ہے عجب پانی ہے جو سوراخ سے داخل نہیں ہوتا کوئی موج نہفتہ ہے جو پیندے سے کسی لکڑی کے تختے کی طرح چپکی ہے کشتی چل رہی ہے سر پھری لہروں کے جھولے میں ابھی اوجھل ہے جیسے ڈوبتی اب ڈوبتی ہے جیسے بطن آب سے جیسے ...