Rafiq Sandelvi

رفیق سندیلوی

رفیق سندیلوی کے تمام مواد

2 مضمون (Articles)

    اردو تنقید کا نیا منظرنامہ

    تنقید سوالوں اور قضیوں سے مبرا نہیں ہوتی البتہ ہرزمانے میں قضیوں اور سوالوں کی نوعیت اور سطح بدلتی رہتی ہے۔ یوں آگہی کے اندر نئی آگہی جنم لیتی ہے اور نمو کا سلسلہ قائم رہتا ہے۔ ایسا نہ ہوتا تو تنقید ایک ہی نقطے پر رکی رہتی۔ موجودہ اردو تنقید کا منظر نامہ اگر ماقبل تنقید سے مختلف ...

    مزید پڑھیے

    محمد احسن فاروقی کے ناولوں میں ہیرو کا تصور

    ’’شام اودھ‘‘ اور ’’سنگم‘‘ محمد احسن فاروقی کے نمائندہ ناول ہیں۔ ہیروانہ تصور کی بحث میں بھی یہی ناول کارآمد نظر آتے ہیں۔’’شام اودھ‘‘ کی فضا جس تہذیب سے مرتب ہوتی ہے اس میں رجعت اور جدت کے لہریں صاف طور پر متحرک دکھائی دیتی ہیں اور اس فضا پر تغلب قصرالفضا کے ماحول کا نظر ...

    مزید پڑھیے

17 غزل (Ghazal)

    مرا پاؤں زیر زمین ہے پس آسماں مرا ہاتھ ہے

    مرا پاؤں زیر زمین ہے پس آسماں مرا ہاتھ ہے کہیں بیچ میں مرا جسم ہے کہیں درمیاں مرا ہاتھ ہے یہ نجوم ہیں مری انگلیاں یہ افق ہیں میری ہتھیلیاں مری پور پور ہے روشنی کف کہکشاں مرا ہاتھ ہے مرے جبر میں ہیں لطافتیں مری قدر میں ہیں کثافتیں کبھی خالق شب تار ہے کبھی ضو فشاں مرا ہاتھ ہے کسی ...

    مزید پڑھیے

    سحر تک اس پہاڑی کے عقب میں رو کے آتا ہوں

    سحر تک اس پہاڑی کے عقب میں رو کے آتا ہوں میں نقطہ ہائے گریہ پر اکٹھا ہو کے آتا ہوں ادھر رستے میں چوتھے کوس پر تالاب پڑتا ہے میں خاک اور خون سے لتھڑی رکابیں دھو کے آتا ہوں یہاں اک دشت میں فرعون کا اہرام بنتا ہے میں اپنی پشت پر چوکور پتھر ڈھو کے آتا ہوں ابھی کچھ بازیابی کا عمل ...

    مزید پڑھیے

    اسے شوق غوطہ زنی نہ تھا وہ کہاں گیا

    اسے شوق غوطہ زنی نہ تھا وہ کہاں گیا مرے نجم آب مجھے بتا وہ کہاں گیا جو لکیر پانی پہ نقش تھی وہ کدھر گئی جو بنا تھا خاک پہ زائچہ وہ کہاں گیا کہاں ٹوٹے میری طناب جسم کے حوصلے جو لگا تھا خیمہ وجود کا وہ کہاں گیا جو زمین پاؤں تلے بچھی تھی کدھر گئی وہ جو آسمان سروں پہ تھا وہ کہاں ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے کے تعاقب میں کئی کرنیں لگا دے گا

    اندھیرے کے تعاقب میں کئی کرنیں لگا دے گا وہ اندھا داؤ پر اب کے مری آنکھیں لگا دے گا مسلسل اجنبی چاپیں اگر گلیوں میں اتریں گی وہ گھر کی کھڑکیوں پر اور بھی میخیں لگا دے گا فصیل سنگ کی تعمیر پر جتنا بھی پہرہ ہو کسی کونے میں کوئی کانچ کی اینٹیں لگا دے گا میں اس زرخیز موسم میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    انا کو خود پر سوار میں نے نہیں کیا تھا

    انا کو خود پر سوار میں نے نہیں کیا تھا تمہارے پیچھے سے وار میں نے نہیں کیا تھا وہ خود گرا تھا لہو فروشی کی پستیوں میں اسے نحیف و نزار میں نے نہیں کیا تھا پکے ہوئے پھل ہی توڑے تھے میں نے ٹہنیوں سے شجر کو بے برگ و بار میں نے نہیں کیا تھا نشانہ باندھا تھا آشیانوں کی سمت لیکن کوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام

31 نظم (Nazm)

    سمے ہو گیا

    پھر مقام رفاقت پہ مدغم ہوئیں سوئیاں دونوں گھڑیال کی رفت و آمد کے چکر میں گھنٹے کی آواز میں میرا دل کھو گیا اپنی ٹک ٹک میں بہتا رہا وقت کتنا سمے ہو گیا! سالہا سال پانی کے چشمے سے گیلے کیے لب عناصر نے جلتے الاؤ پہ ہاتھ اپنے تاپے مظاہر نے سینے کی دھڑکن سے نادید کے رنگ و روغن سے اشیا ...

    مزید پڑھیے

    جاؤ اب روتے رہو

    تم نہیں جانتے اس دھند کا قصہ کیا ہے دھند جس میں کئی زنجیریں ہیں ایک زنجیر کسی پھول کسی شبد کسی طائر کی ایک زنجیر کسی رنگ کسی برق کسی پانی کی زلف و رخسار لب و چشم کی پیشانی کی تم نہیں جانتے اس دھند کا زنجیروں سے رشتہ کیا ہے یہ فسوں کار تماشا کیا ہے! تم نے بس دھند کے اس پار سے تیروں ...

    مزید پڑھیے

    مگر وہ نہ آیا

    میں نے آواز دی اور حصار رفاقت میں اس کو بلایا مگر وہ نہ آیا گل خواب کی پتیاں دھوپ کی گرم راحت میں گم تھیں مرے جسم پر نرم بارش کی بوندیں بھی گھوڑے کا سم تھیں زمیں ایک انبوہ ہجراں میں اس چاپ کی منتظر تھی جو لا علم پھیلاؤ میں منتشر تھی پرندے سبک ریشمیں ٹہنیاں اپنی منقار میں تھام کر اڑ ...

    مزید پڑھیے

    بُرادہ اڑ رہا ہے

    برادہ اڑ رہا ہے ترمرے سے ناچتے ہیں دیدۂ نمناک میں براق سائے رینگتے ہیں راہداری میں برادہ اڑ رہا ہے ناک کے نتھنے میں نلکی آکسیجن کی لگی ہے گوشۂ لب رال سے لتھڑا ہے ہچکی سی بندھی ہے اک غشی ہے میرا حاضر میرے غائب سے جدا ہے کیا بتاؤں ماجرا کیا ہے! زمانوں قبل ہم دونوں کا رستہ پوٹلی میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ سجیلی مورتی

    اے ہوا پھر سے مجھے چھو کر قسم کھا صحن میں کس نے قدم رکھا تھا چپکے سے یہاں سے کون مٹی لے گیا تھا وقت کی تھالی میں کس نے لا کے رکھ دی جھلملاتی لو کے آگے رقص کرتی یہ سجیلی مورتی جس کے نقوش جسم روشن ہو رہے ہیں ویشیا کے ہونٹ فربہ پاؤں جیسے اک گرھستن کے خمیری پیٹ میں مخمل کی لہریں نوری و ...

    مزید پڑھیے

تمام